سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
دعوتِ اسلام کے سلسلے میں رسول اللہﷺنے متعددحکمرانوں اورفرمانرواؤوں کے نام خطوط ارسال فرمائے ، البتہ ان میں سے سلطنتِ روم اورسلطنتِ فارس خاص طورپرقابلِ ذکرہیں، کیونکہ اُس زمانے میںروئے زمین پریہی دوبہت عظیم قوتیں تھیں،ان کی بڑی شان وشوکت تھی، بڑارعب اوردبدبہ تھا ،دنیاکے باقی ممالک کی دینی ٗسیاسی ٗتمدنی ٗ معاشرتی ٗ ومعاشی صورتِ حال پران دونوں سلطنتوں کی بہت مضبوط گرفت تھی ، علاقے کی باقی تمام قوتیںہرلحاظ سے ان کے زیرِ اثرتھیں، چنانچہ ان عظیم سلطنتوں کے فرمانرواؤں کے ساتھ خط وکتابت کاحال درجِ ذیل ہے:٭…قیصرِروم : دعوتِ اسلام کے سلسلے میں پہلاخط قیصرِروم کے نام لکھاگیا، اُس زمانے میں سلطنتِ روم کا جوکوئی بھی بادشاہ ہوتااسے ’’قیصر‘‘کے لقب سے یادکیاجاتا، اُس دورمیں ’’ہرقل‘‘نامی شخص قیصرِروم تھا، یعنی روئے زمین کی عظیم ترین قوت ’’سلطنتِ روم‘‘کابادشاہ تھا۔ رسول اللہﷺکے صحابی حضرت دِحیہ بن خلیفہ الکلبی رضی اللہ عنہ قیصرِروم کے نام آپؐکا تحریرفرمودہ نامۂ مبارک لے کرمدینہ منورہ سے سفرکرتے ہوئے سلطنتِ روم کے دارالحکومت ’’قُسطَنطِینیہ‘‘کی جانب عازمِ سفرہوئے (۱) (۲)دورانِ سفرانہیں یہ اطلاع ملی کہ قیصرآجکل ’’ایلیاء‘‘(یعنی بیت المقدس)آیاہواہے، جس پرانہوں نے قُسطَنطِینیہ کی بجائے اپنے سفرکارُخ ایلیاء کی جانب موڑدیا۔ ------------------------------ (۱)حضرت دحیہ بن خلیفہ الکلبی رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ بات قابلِ ذکرہے کہ جبریل امین علیہ السلام جب بھی انسانی شکل میں رسول اللہﷺکے پاس تشریف لاتے توہمیشہ انہی کی شکل میں آیاکرتے تھے۔ (۲) اُس زمانے میں سلطنتِ روم کادارالحکومت ’’قسطنطینیہ‘‘تھا، یعنی موجودہ ’’استنبول‘‘جوکہ اب ترکی کامشہورومعروف شہرہے۔