سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اورپھرمزیدیہ کہ اس بڑے چیلنج سے نپٹنے کیلئے اس شہر ٗ اس علاقے ٗ اس ماحول ٗ نیزوہاں آبادلوگوں کے مذہبی ٗ سیاسی ٗ معاشی ٗ ومعاشرتی امور اوران کے پس منظرسے مکمل واقفیت وآگاہی ضروری تھی،تاکہ کوئی بھی قاعدہ وقانون یاآئین ودستورترتیب دیتے وقت ان تمام امورکوملحوظِ خاطراور مدِ نظررکھاجاسکے۔ چنانچہ اُس وقت مدینہ کے باشندوں کی صورتِ حال کچھ یوں تھی کہ انہیں درجِ ذیل تین اقسام میں تقسیم کیاجاسکتاہے:٭…صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین : سب سے پہلی قسم کے لوگ رسول اللہﷺ کے جاں نثارصحابۂ کرام تھے جوآپؐ کے محض ایک اشارے پرہمہ وقت اپناتن من دھن سب ہی کچھ قربان کردینے کیلئے آمادہ وتیاررہتے تھے۔پھران صحابۂ کرام کی دوقسمیں تھیں ، مہاجرین وانصار: ٭’’مہاجرین‘‘ وہ حضرات تھے جودراصل مکہ کے باشندے تھے ، اورمحض اپنے دین وایمان کی حفاظت کی خاطراللہ کے حکم کی تعمیل میں اپناگھربار ٗ اپناکاروبار… اوراپنا سبھی کچھ … مکہ میں چھوڑ کروہاں سے خالی ہاتھ اوربے سروسامان مدینہ چلے آئے تھے۔ ٭جبکہ’’ انصار‘‘مدینہ ہی کے اصل باشندے تھے اوردینِ اسلام قبول کرلینے کے بعدبھی بدستوراپنے شہرمیں اوراپنے گھروں میں ہی آبادتھے،لہٰذا (اس لحاظ سے)ان دونوں یعنی مہاجرین وانصارکے حالات کافی مختلف تھے۔٭…مقامی مشرکین : یہ لوگ ابھی تک اپنے آبائی دین یعنی شرک وبت پرستی پرہی قائم تھے،اوران کی بھی دو