سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
٭…۹/ربیع الاول بروزجمعہ : اس روزبھی حسبِ معمول آپﷺ پرنقاہت اورکمزوری کاغلبہ رہا،اس روزجب آپؐکی عیادت کی غرض سے متعددافرادحاضرِخدمت تھے ٗتب آپؐنے ان سے مخاطب ہوتے ہوئے ارشادفرمایا:(لَایَمُوتَنَّ أحَدُکُم اِلَّاوَھُوَیُحْسِنُُ الظَّنَّ بِاللّہِ تَعَالیٰ) (۱) یعنی’’تم میں سے کسی کوموت نہ آئے مگراس حالت میں کہ وہ اپنے رب کے بارے میں حسنِ ظن رکھتاہو‘‘ (۲)٭…۱۰/ربیع الاول بروزہفتہ : اس روزآپﷺکوبوقتِ ظہرقدرے افاقہ محسوس ہواتوآپؐ ایک طرف اپنے محترم چچاحضرت عباس رضی اللہ عنہ اوردوسری طرف اپنے چچازاداوردامادیعنی حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے کندھوں کاسہارالئے ہوئے مسجد تشریف لائے،اس وقت حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ امامت کررہے تھے،انہوں نے جب آپؐکے قدموں کی آہٹ محسوس کی تونمازمیں ہی اپنی جگہ سے پیچھے ہٹنے لگے،جس پرآپؐنے اپنے دستِمبارک سے انہیں پیچھے نہ ہٹنے کااشارہ کیا…پھرآپؐحضرت ابوبکرؓکی دائیںجانب بیٹھ کرنمازمیں شامل ہو گئے،اوراب اس نمازکی کیفیت یہ ہوئی کہ حضرت ابوبکرؓآپؐکی اقتداء کرنے لگے، جبکہ تمام مقتدی حضرت ابوبکرؓکی تکبیروں پرنمازاداکرنے لگے۔٭…۱۱/ربیع الاول بروزاتوار : اس روزیعنی اپنی رحلت سے محض ایک روزقبل آپﷺنے حکم دیاکہ گھرمیں جوبھی نقدی ہے ٗ وہ مساکین میں تقسیم کردی جائے،چنانچہ تلاش کے بعدگھرمیں کل پونجی سات دینار ------------------------------ (۱) مسلم[۲۸۷۷] کتاب الفتن۔ (۲)یعنی بندۂ مؤمن کوبوقتِ موت اپنے رب سے اچھی امیدرکھنی چاہئے۔