سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
انہوں نے رسول اللہ ﷺ کاسینہ چاک کرکے قلبِ مبارک باہرنکالا،اوراس میں سیسیاہ نقطے کی مانندجمے ہوئے خون کاایک چھوٹاساٹکڑانکال کریہ کہتے ہوئے پھینک دیاکہ ’’یہ شیطان کاحصہ ہے‘‘(یعنی اس حصے کودل سے نکال کرپھینک دیاتاکہ شیطان کبھی آپؐپر غالب نہ آسکے)پھرآپؐکے دل کو سونے کی طشتری میں رکھ کرآبِ زمزم سے دھویا،اس میں ایمان وحکمت کاجوہربھرا،اورپھراسے اسی طرح جوڑکرسینے میں اس کے مقام پررکھ دیا۔(۱)دراصل یہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے اپنے حبیبﷺکیلئے ایک قسم کاروحانی آپریشن اورسامانِ عصمت تھا۔ اس حادثہ کی وجہ سے حلیمہ سعدیہ بہت زیادہ گھبراگئیں ،اورآپؐ کی سلامتی کومدِنظررکھتے ہوئے چندروزبعدآپؐ کومکہ شہرمیں آپؐکی والدہ ماجدہ کے پاس چھوڑآئیں۔٭…والدہ کی کفالت میں : بادیۂ بنی سعدمیں تقریباًپانچ سال گذارنے کے بعدآپﷺاپنی والدہ کے سایۂ شفقت میں واپس پہنچ گئے۔جب چھ سال کے ہوئے تووالدہ نے اپنے شوہرِنامداریعنی عبداللہ بن عبدالمطلب سے خلوص ووفاء کے اظہارکے طورپرمدینہ کاسفرکیا،اس سفرمیں کمسن بیٹے (یعنی آپﷺ) کوبھی یہ سوچ کرہمراہ لیاکہ بیٹے کوباپ کی شکل دیکھناتونصیب نہوسکا… کم ازکم اب اسے باپ کی قبرکی زیارت ہی نصیب ہوجائے۔اس سفرمیں کنیزام ایمن بھی ہمراہ تھیں،یہ کمسن بچہ اس طویل اورکٹھن سفرمیں مناظرِفطرت کابغورمطالعہ ومشاہدہ کرتارہا،اس مختصرقافلے نے مدینہ میں تقریباًایک ماہ قیام کیا۔(۲) ------------------------------ (۱) ملاحظہ ہوحدیث: انّ رسول اللّہ ﷺ أتاہ جبریل و ھو یلعب مع الغلمان ، فصرعہ فشقّ عن قلبہٖ فاستخرجہ … (مسلم:۲۴۰،کتاب الایمان)۔ (۲) یہ حاشیہ آئندہ صفحہ پرملاحظہ ہو۔