سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اس کے بعدآپﷺکوجبریل امین کی معیت میں بیت المقدس سے آسمانوں تک لے جایاگیا،سفرکے اس حصے کو’’معراج‘‘کہاجاتاہے،اس کاتذکرہ سورۃ النجم کی ابتدائی آیات میں ہے(۱) اس موقع پرآپؐ کوتمام آسمانوں سے گذارنے کے بعدآخر ’’سدرۃ المنتہیٰ‘‘تک ٗ اورپھراس سے بھی آگے لے جاکرقربِ الٰہی اورشرفِ ہمکلامی سے نوازاگیا،اورتب اسی موقع پرنمازکا تحفہ دیاگیا، جس سے نمازکی فضیلت واہمیت ثابت ہوتی ہے،کیونکہ باقی تمام عبادات کی فرضیت توزمین پرہوئی ٗ جبکہ نمازکی فرضیت معراج کے موقع پرآسمانوں پرہوئی ، نیزیہ کہ باقی تمام عبادات کی فرضیت بذریعۂ وحی فرشتے کے توسط سے ہوئی ،جبکہ نمازکی فرضیت براہِ راست ہوئی ۔(۲) اس یادگار سفرِمعراج کے موقع پرآپﷺنے جنت اورجہنم کے مختلف مناظرکامشاہدہ بھی کیا، مثلاً: ٭…بہت سے ایسے لوگوں کودیکھا جواپنے بہت موٹے پیٹ کی وجہ سے اپنی جگہ سے حرکت نہیں کرسکتے تھے،ان کی یہ حالت دیکھ کرآپؐنے جبریل امین سے دریافت فرمایاکہ یہ کون لوگ ہیں؟جبریل نے جواب دیاکہ یہ ’’سودخور‘‘ہیں۔ ٭…یتیموں کامال کھانے والوں کواس حال میں دیکھاکہ وہ اپنے منہ میں آگ بھررہے ------------------------------ (۱) وَالنّجْمِ اِذا ھَویٰ ، مَا ضَلّ صَاحِبُکُم وَ مَا غَوَیٰ … (۲) یہاں یہ بات قابلِ غورہے کہ رسول اللہﷺ کی تسلی کیلئے معراج کااورآسمانوں پربلاکرمہمان نوازی کاانتظام کیاگیا… اسی موقع پرآپؐ کی امت کیلئے نمازکاتحفہ عطاء کیاگیا… اس کامطلب یہ ہواکہ ’’نماز‘‘ مؤمن کی معراج ٗ نیزاللہ سے ملاقات ومناجات ہے،نمازمیں بندے کیلئے اللہ کی طرف سے تسلی واطمینان کاسامان ہے،اوربے چین دل کیلئے سکون کاانتظام ہے۔