سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
٭…واپسی کاسفر : طائف کامحاصرہ ختم کرنے کے بعدرسول اللہﷺنے اب واپسی کافیصلہ فرمایا،واپسی کے اس سفرکے دوران جب آپؐ اپنے لشکرسمیت مکہ کے قریب’’جِعِرّانہ‘‘نامی مقام پرپہنچے تو عمرے کی نیت سے وہاں احرام باندھا،اورمکہ مکرمہ پہنچ کرآپؐنے اپنے جاں نثارساتھیوں کے ہمراہ ’’عمرہ ‘‘اداکیا،اورپھروہاں سے مدینہ کی جانب واپسی کے سفرکاآغازفرمایا،اس موقع پرآپؐ نے ’’عتّاب بن اُسید‘‘نامی ایک نوجوان کو’’امیرِمکہ‘‘مقررفرمایا،نیزاس موقع پرآپؐ نے سرکاری بیت المال سے ان کیلئے یومیہ ایک درہم وظیفہ بھی مقررفرمایا، تاکہ وہ کسی کے دستِ نگراورمحتاج نہ رہیں…اوریوں ذہنی سکون اورخوب دلجمعی کے ساتھ اپنے فرائضِ منصبی اداکرسکیں۔(۱) جبکہ اسی موقع پرآپؐنے فتحِ مکہ کے نتیجے میں اب وہاں نومسلموں کی بڑی تعدادکے پیشِ نظران کی دینی تعلیم وتربیت کی غرض سے اپنے جلیل القدرانصاری صحابی حضرت معاذبن جبل رضی اللہ عنہ کووہاں بطورِ’’معلم‘‘مقررفرمایا۔ ٭اورپھررسول اللہﷺاپنے جاں نثارساتھیوں کے ہمراہ مکہ سے واپس مدینہ کی جانب روانہ ہوگئے،آپؐ کایہ سفرکافی طویل ثابت ہواتھا،فتحِ مکہ کے موقع پرآپؐماہِ رمضان میں مدینہ سے مکہ کی جانب روانہ ہوئے تھے،اس کے بعدشوال کاپورامہینہ گذرگیاتھا، اور اب ماہِ ذوالقعدہ کے بالکل آخری دن چل رہے تھے،جب آپ ؐمدینہ کیلئے واپس روانہ ہوئے۔ ------------------------------ (۱) عتاب بن اُسیدرضی اللہ عنہ کی عمراس وقت محضبیس سال تھی،یہ مکہ کے ہی باشندے تھے اورقبیلہ قریشکے مشہورخاندان’’بنوامیہ‘‘سے ان کاتعلق تھا،بالکل نومسلم تھے،فتحِ مکہ کے موقع پرمسلمان ہوئے تھے،رسول اللہ ﷺ ان کی شرافت ونجابت سے متأثرہوئے تھے اورانہیں ’’امیرِمکہ‘‘یعنی مکہ کاگورنرمقررفرمایاتھا،البتہ رسول اللہ ﷺکے انتقال کے بعدانہوں نے خودہی اس منصب سے کنارہ کشی اورگوشہ نشینی اختیارکرلی تھی۔