سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ہرطرف چھائی ہوئی ان ظلمتوں کے درمیان آپﷺاللہ کی طرف سے مینارۂ نور ٗ مشعلِ راہ اورروشن چراغ بن آکرآئے۔جیساکہ ارشادِربانی ہے:{…وَ دَاعِیاً اِلَیٰ اللّہِ بِاِذْنِہٖ وَ سِرَاجاً مُّنِیراً}(۱) یعنی:(… ہم نے آپ کوبھیجاہے اللہ کے حکم سے اُس کی طرف بلانے والا،اورروشن چراغ بناکر) مقصدیہ کہ جس طرح چراغ سے اندھیرے دورہوجاتے ہیں ٗاسی طرح اللہ نے آپﷺکوکفروشرک اورمعصیت وضلالت کی تاریکیاں دورکرنے والابناکربھیجا۔بعثت کے فوری بعد : رسول اللہﷺپہلی وحی کے نزول کے بعد خلافِ معمول جلدگھرلوٹ آئے اورآتے ہی لیٹ گئے ،اوراپنی زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاسے فرمایا: زمِّلُونِي ۔ زمِّلُونِي یعنی’’مجھے چادراڑھادو، مجھے چادراڑھادو‘‘۔ جس پرحضرت خدیجہ رضی اللہ عنہانے آپﷺکوچادراڑھادی۔ کچھ توقف کے بعدجب طبیعت قدرے سنبھلی توآپؐ نے حضرت خدیجہ ؓکے سامنے تمام صورتِ حال بیان کی،اورپھر اپنی پریشانی کااظہارکرتے ہوئے فرمایا: قَد خَشِیتُ عَلَیٰ نَفْسِي یعنی ’’مجھے تواپنی جان خطرے میں محسوس ہورہی ہے‘‘۔ تب حضرت خدیجہ ؓ نے آپﷺکوتسلی دیتے ہوئے فرمایا: (کَلَّا، وَاللّہِ لَا یُخزیکَ اللّہُ أبَداً ، اِنَّکَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ ،وَتَصْدُقُ الحَدِیثَ ، وَتَحْمِلُ الکَلَّ، وَتکْسِبُ المَعدُومَ ، وَتَقْرِي الضَّیفَ ، وَتُعِینُ عَلیٰ نَوَائِبِِِ الحَقِّ…) (۲) ------------------------------ (۱)الأحزاب[۴۶] (۲) بخاری [۳]کتاب بدء الوحی ۔