سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اسراء ومعراج : نبوت کے بارہویں سال ماہِ رجب میںوہ انتہائی عجیب وغریب واقعہ پیش آیاجوکہ’’ اسراء ومعراج‘‘ کے نام سے معروف ہے،اورجوکہ درحقیقت خالقِ کائنات کی طرف سے اپنے حبیب ﷺ کیلئے ایک ایسااعزازاورشرف تھاکہ جوتمام انبیائے کرام علیہم السلام کی مقدس وبرگزیدہ ترین جماعت میں سے صرف آپؐ ہی کوعطاء کیاگیا… کسی اورنبی کے حصے میں یہ سعادت نہ آسکی۔ یہ واقعہ اپنی ابتداء سے انتہاء تک عجیب وغریب اورانتہائی محیرالعقول قسم کی باتوں پرمشتمل ہے،جس کامختصرتذکرہ کچھ اس طرح کیاجاسکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کواللہ کے حکم سے بیت المقدس اورپھرملأاعلیٰ یعنی آسمانوں کی سیرکرائی گئی،جہاں آپؐنے بہت کچھ دیکھا،جنت اوروہاں کی نعمتوں کا ٗنیز جہنم اوروہاں کے عذاب کامشاہدہ کیا،مختلف آسمانوں پرمختلف انبیائے کرام علیہم السلام سے ملاقات بھی ہوئی،یہ تمامترمسافت رات کے ایک مختصرسے حصے میں طے کرلی گئی اورآپؐ راتوں رات واپس مکہ مکرمہ بھی پہنچ گئے… بیشک اللہ ہرچیزپرقادرہے…!! یہ سفردوحصوں پرمشتمل تھا،پہلاحصہ زمینی سفر،یعنی مکہ مکرمہ سے بیت المقدس تک کاسفر، جس کاتذکرہ سورۃ الاسراء /بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں ہے(۱) سفر کے اس حصے کو ’’اسراء‘‘ کہاجاتاہے،یہ سفر’’بُراق‘‘نامی جانورپرسوارہو کرطے کیاگیا،جس کی تیزرفتاری کا یہ عالم تھاکہ جہاں نگاہ پہنچتی تھی وہاں اس کے قدم پہنچتے تھے۔ ------------------------------ (۱) سُبحَانَ الّذي أسریٰ بعَبدِہٖ لَیلاً مِنَ المَسجِدِ الحَرَامِ اِلیٰ المَسجِدِ الأقصَیٰ …