سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ترجمہ:(لوگوں میں سے ایک وہ بھی ہے جواپنی جان تک فروخت کردیتاہے اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے، اوراللہ توبندوں پربڑاہی مہربان ہے) یعنی رسول اللہﷺاورآپ کے جاں نثارصحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی نظر میںدنیاکی ہردولت سے زیادہ ٗ بلکہ اپنی جان سے بھی زیادہ عزیزاورقیمتی ترین متاع ’’ایمان‘‘کی دولت تھی،اوران کایہ نظریہ تھاکہ مال ودولت باقی رہے یانہ رہے ٗ جان بچے یانہ بچے ٗ مگر’’ایمان‘‘بہرصورت سلامت رہے۔ چنانچہ واقعۂ ہجرت ہمیں دعوتِ فکردیتاہے کہ ہم اپنے دلوں کوٹٹولیں،اپنے گریبانوں میں جھانکیں،اپنی ایمانی کیفیت کامحاسبہ کریں،اورپنے اخلاق وکردارکاجائزہ لیں،اوراس عظیم اورتاریخی سفر ٗیعنی ’’سفرِ ہجرت‘‘میں پوشیدہ اس پیغام کوہمیشہ یادرکھیں کہ ’’ہم جن کے نام لیوا اورامتی ہیں … جن سے محبت کے ہم دعویدارہیں… ان کانظریہ اوراندازِفکرتویہ تھاکہ جوکچھ لٹتاہے لُٹ جائے ٗ مگرایمان سلامت رہ جائے… یہی واقعۂ ہجرت کاپیغام ہے۔٭…ہجرت سے مقصودنئے معاشرے کاقیام : واقعۂ ہجرت کے حوالے سے یہ بات بھی ذہن نشیں رکھی جائے کہ رسول اللہﷺ ٗ نیز حضرات صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مکہ سے مدینہ کی جانب یہ ہجرت محض مشرکینِ مکہ کے ظلم واستبدادسے نجات اوران کی ایذاء رسانیوں سے فرارکی خاطرنہیں تھی… بلکہ ان کی اس ہجرت سے اصل مقصودایک نئے اورایسے مثالی معاشرے کاقیام تھاکہ جس کی بنیادعقیدہ وایمان ٗ حق وصداقت ٗاورعدل وانصاف پرہو،جہاں کسی کے ساتھ کسی قسم کی ظلم وزیادتی ٗ ناانصافی اورحق تلفی کاکوئی تصورنہو،جہاں ہرایک کی جان ومال اورعزت و آبرو مکمل محفوظ ہو،کیونکہ ایسے مثالی معاشرے کاقیام بھی ضروریاتِ دین میں سے ہے۔