سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نئی منزل کی امید : رسول اللہﷺ گذشتہ گیارہ برس سے مسلسل مکہ میں گلی گلی اورکوچہ کوچہ گھوم کرشب وروز پیغامِ حق پہنچانے میں مشغول تھے… مگر… اب اتناطویل عرصہ گذرجانے کے بعدآ پ ﷺکومکہ کی بجائے بہت دورایک جگہ سے امیدکی کرنیں پھوٹتی ہوئی نظرآنے لگیں ، اوراب ٹھنڈی ہواکے جھونکے وہاں سے آتے ہوئے محسوس ہونے لگے…! آپؐ کوخواب میں آپؐ کے ’’دارالہجرۃ‘‘کامشاہدہ کرایاگیا،آپؐ نے خواب میں ایک ایسی جگہ دیکھی جہاں نخلستان یعنی کھجوروں کے باغ بکثرت تھے،ظاہرہے کہ انبیائے کرام علیہم السلام کے خواب سچے ہواکرتے ہیں،لہٰذاآپؐ یہ اشارہ سمجھ گئے کہ مجھے میرا’’دارالہجرۃ‘‘ دکھایا گیاہے۔ چنانچہ آپؐکا ذہن کبھی ’’تہامہ‘‘کی جانب جاتا… اورپھرکبھی آپؐ کواپناوہ سفریادآتا جوآپؐنے بہت بچپن میں… صرف چھ سال کی عمرمیں … اپنی والدہ کے ہمراہ کیا تھا … یعنی ’’سفرِمدینہ‘‘…جب آپؐخوب غوروفکرکرتے توبچپن کی ان بھولی بسری یادوں کے درمیان …آپؐکے تصور میں مدینہ(جواُس وقت’’یثرب‘‘تھا) کاجونقشہ ابھرکرسامنے آتا…وہ کچھ ایساہی تھا…کہ ہرطرف پھیلے ہوئے بکثرت کھجوروں کے باغ…اورتب مدینہ کیلئے آپؐکاشوق مزیدبڑھ جاتا۔ اسی دوران نبوت کے گیارہویں سال ایامِ حج کے دوران ایک رات آپﷺمنیٰ میں بیرونِ مکہ سے آئے ہوئے حجاج کی اقامت گاہوں میں گھوم پھرکردعوتِ دین اورپیغامِ حق پہنچانے میں مشغول تھے ، اس موقع پرآپؐ کے ہمراہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ، نیز