سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اوریوں صورتِ حال یکسربدل کررہ گئی…جس کے نتیجے میں مسلمانوںکوشدیدپریشانی کااوربڑے نقصان کاسامناکرناپڑا… البتہ’’اُحد‘‘کے موقع پر مسلمانوںکی یہ ’’بھول‘‘انہیں ہمیشہ کیلئے یہ ناقابلِ فراموش ’’سبق‘‘ سکھاگئی کہ انہیں ہرحال میں اللہ اوررسول ﷺ کے ہرحکم کی تعمیل کرناچاہئے… ورنہ نتیجہ ایساہی برآمدہوگا…!غزوۂ خندق : اسی طرح ہجرت کے پانچویں سال پیش آنے والے ’’غزوۂ خندق‘‘(جسے ’’اَحزاب‘‘بھی کہاجاتاہے) کے موقع پرصورتِ حال یہ ہوئی کہ ’’غزوۂ اُحد‘‘کے محض دوسال بعدمشرکینِ مکہ دوبارہ آئے،اوراس بارمسلمانوں کوہمیشہ کیلئے جڑسے اکھاڑپھینکنے کاپختہ عزم لے کرآئے،اس موقع پران کی تعداددس ہزارتھی،رسول اللہﷺنے حفاظتی تدابیرکے سلسلے میں اپنے صحابۂ کرام سے مشورہ فرمایا،آخرحضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے مشورے پر مدینہ شہرکے اطراف میں کافی وسیع وعریض اورگہری خندق کھودی گئی،اس مشکل ترین اور انتہائی پُرمشقت کام میں آپﷺ بنفسِ نفیس اپنے جاں نثارساتھیوں کے شانہ بشانہ شریک رہے،بلکہ پیش پیش رہے۔ مشرکین کالشکرجب وہاں پہنچاتو’’خندق‘‘کودیکھ کروہ حیرت زدہ رہ گئے،اورلاکھ کوشش کے باوجودوہ اسے پارنہ کرسکے،بس خندق کے اُس پارسے ہی تیروں کی بارش برساتے رہے ،اورمدینہ شہرکامحاصرہ کرکے بیٹھ گئے۔اس جان لیوامحاصرے نے جب طول پکڑا تو مدینہ شہرکے اندراشیائے خوردونوش کی شدیدقلت ہونے لگی۔مسلمانوں کوجب بھوک اور