سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اپنے انصاری بھائیوں کادل وجان سے شکریہ اداکیا… اورپھرفوراًہی رزق حلال کیلئے تلاش وجستجواورجدوجہدمیں مشغول ومنہمک ہوگئے…ان میں سے ہرکوئی جلدازجلدخود اپنے پاؤں پرکھڑے ہونے کی کوششوں میں لگ گیا…یوں شب وروزکی مسلسل محنت ومشقت اورتگ ودوکے نتیجے میں وہ سب اپنابوجھ خوداٹھانے کے قابل ہوگئے…!! ٭…یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکرہے کہ مدینہ میں اوس وخزرج ودیگرقبائل سالہاسال سے باہم برسرِپیکارتھے، ان میں نسل درنسل خونریزیوں کااورتباہ کاریوں کاایک لامتناہی سلسلہ چلاآرہاتھا… ان کی باہم دشمنی ضرب المثل تھی… لیکن اب کلمۂ ’’لاالٰہ الااللہ‘‘پرایمان کی بدولت …ان کی صورتِ حال یکسر بدل گئی… پہلے جن کی دشمنی ضرب المثل تھی… اب ان کا’’ایثار‘‘ہمیشہ کیلئے ضرب المثل بن گیا… پہلے ایک ہی شہر(مدینہ)کے باشندے ہونے کے باوجودوہ آپس میں ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے… لیکن اب مسلمان ہوجانے کے بعدنہ صرف یہ کہ آپس میں بھائی بھائی بن گئے … بلکہ اس سے بڑھ کریہ کہ بہت دوردراز… یعنی مکہ سے آئے ہوئے مہاجرین کے ساتھ بھی وہ اُخوت ومحبت کے ایسے بے مثال اورلازوال رشتے میں بندھ گئے کہ انسانی تاریخ میں شایدایسی کوئی اورمثال نہیں مل سکے گی۔یقینایہ ’’اللہ پرسچے اورحقیقی ایمان ‘‘ ہی کاکرشمہ تھا، اوریہ چیزآج تمام امت ِمسلمہ کو’’دعوتِ غوروفکر‘‘دے رہی ہے۔٭…میثاقِ مدینہ : مدنی زندگی کے آغازمیںتیسراجوفوری اوراہم ترین اقدام کیاگیاوہ ’’میثاقِ مدینہ‘‘کے نام سے معروف معاہدہ تھاجورسول اللہﷺنے اُس وقت وہاں موجوددیگراقوام ٗ خصوصاً یہودکے ساتھ کیا،یہ معاہدہ دولتِ اسلامیہ کے قیام کی طرف پیش قدمی کے سلسلے میںاہم