سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
٭…والدہ کی وفات : آپﷺکی والدہ بی بی آمنہ مدینہ میں تقریباًایک ماہ قیام کے بعدجب مکہ کی طرف واپس روانہ ہوئیں توراستے میں انتہائی تندوتیزاورگرم صحرائی ہواؤں نے آلیا،جس کی وجہ سے شدیدبیمارپڑگئیں،راستے میں علاج کاکوئی انتظام تھااورنہ ہی راحت وآرام کاکوئی بندوبست…چندروزکی اس علالت کے بعد آخرمدینہ اورمکہ درمیان’’اَبواء‘‘نامی مقام پراس جہانِ فانی سے کوچ کرگئیں …! اورانہیں اسی مقام پرہی دفن کردیاگیا۔ کمسن بچے نے اپنی معصوم آنکھوں سے ماں کویوں پردیس میں نزع اورموت کی کشمکش سے گذرتے دیکھا… جس سے اس کاگدازِقلب مزیدبڑھ گیا۔٭…داداکی کفالت میں : اُمِ ایمن جواس سفرمیں ہمراہ تھیں ٗپردیس میں بی بی آمنہ کی علالت اورپھروفات کے بعداس کمسن بچے کوہمراہ لئے ہوئے واپس مکہ پہنچیں اوروہاںاسے اس کے داداعبدالمطلب کے حوالے کردیا… یہ بچہ اس سفرکیلئے ماں کی انگلی تھامے ہوئے جب گھرسے روانہ ہواتھا ------------------------------ بقیہ ازحاشیہ صفحہ گذشتہ: (۲)آپﷺ جب بعدمیں مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ پہنچے اوروہاں مستقل قیام کیا ٗتب ایک روزآپؐجب بنونجارکے ایک محلے سے گذررہے تھے آپؐکی نگاہ اس مکان پرپڑی جہاں آپؐنے بچپن میں اپنی والدہ ماجدہ کے ہمراہ سفرِمدینہ کے موقع پرقیام کیاتھا،اتناعرصہ گذرجانے کے باوجودآپؐ نے اس مکان کوپہچان لیا،اورپھرسن آٹھ ہجری میں فتحِ مکہ کی غرض سے مدینہ سے مکہ کی جانب سفرکے دوران راستے میں ابواء نامی مقام پرآپؐاپنی والدہ کی قبرپربھی گئے ،اوروہاں خوب روئے،جیساکہ حدیث کے الفاظ ہیں زارَ النّبِيّﷺ قبرَ أمِّہٖ فَبَکَیٰ وَ أبکَیٰ مَن حَولَہٗ …’’یعنی آپؐ نے اپنی والدہ کی قبرکی زیارت کی اورتب آپؐخودبھی روئے اوردوسروں کوبھی رلایا…‘‘(مسلم:۹۷۶،کتاب الجنائز)۔