سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
شہسواراس جنگ میں مارے گئے،اوروہ بہت زیادہ جانی ومالی نقصان اٹھانے کے بعدمیدان چھوڑکربھاگ کھڑے ہوئے۔ یوں مسلمانوں کے حق میں اس جنگ کابہت ہی اچھانتیجہ برآمدہوا، جبکہ مشرکینِ مکہ کی صفوں میں صفِ ماتم بچھ گئی… اوروہ بدترین شکست وہزیمت اورذلت ورسوائی کاداغ لئے ہوئے وہاں سے واپس مکہ کی جانب روانہ ہوئے۔غزوۂ اُحد : مٹھی بھرمسلمانوں کے ہاتھوں اس بدترین شکست اورذلت ورسوائی کی وجہ سے مشرکینِ مکہ کے دلوں میں چونکہ انتقام کے شعلے خوب بھڑک رہے تھے … اس لئے ان سے زیادہ عرصہ صبرنہوسکا… اور اگلے ہی سال پہلے سے بہت زیادہ تیاری اورجوش وخروش کے ساتھ وہ مسلمانوں کونیست ونابودکردینے کی غرض سے مدینہ کی جانب روانہ ہوئے…ہجرت کے تیسرے سال شوال کے مہینے میں مدینہ شہرکے مضافات میں واقع ’’اُحد‘‘نامی مشہور ومعروف پہاڑکے دامن میں یہ دوسری جنگ لڑی گئی، اس موقع پردشمن کی تعدادتین ہزارتھی جبکہ ان کے مقابلے میںمسلمان صرف سات سوتھے… لیکن اس کے باوجودمسلمانوں نے اللہ پرتوکل کرتے ہوئے بہادری کے ایسے جوہردکھائے کہ دشمن کے چھکے چھوٹ گئے… اوریوں گویامسلمانوں کی فتح یقینی ہوگئی… لیکن وہ ’’تیرانداز‘‘جنہیں رسول اللہﷺ نے ایک پہاڑی راستے پرمقررفرمایاتھا،انہوں نے جب دیکھاکہ دشمن شکست کھاکربھاگ رہا ہے… تووہ اپنی جگہ سے اترآئے…اُدھربھاگتے ہوئے دشمن نے جب یہ منظردیکھا توموقع غنیمت جانتے ہوئے پلٹ کرمسلمانوں پرعقب سے پوری قوت کے ساتھ حملہ کردیا