سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
پیاس ستاتی تواس تکلیف کی شدت کوکم کرنے کیلئے پیٹ پرپتھرباندھ لیتے… تاکہ بھوک کی یہ شدت ان کے عزم واستقلال کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکے…اور یونہی شب وروزگذرتے رہے۔ آخرایک رات بہت تیزآندھی آئی ،طوفانی جھکڑ پوری طاقت سے چلنے لگے،سخت سردی کاموسم تھا،اوپرسے ایسی سیاہ اوربھیانک رات…اورپھرتیزرفتارآندھی اورگردوغبارکا ایساخوفناک طوفان آیا…کہ…ان کے خیمے اُکھڑگئے،برتن اُلٹ گئے،کھانے پینے کا تمام سامان ریت میں مل گیا، خالی برتن ہوامیں اُڑاُڑکران کے سروں سے ٹکرانے اورانہیں زخمی کرنے لگے… گھوڑے اوراونٹ بدحواس ہوکر…اوررسیاں تڑاکرسرپٹ اِدھراُدھر دوڑنے لگے…اورانہیں پاؤں تلے کچلنے لگے…بالآخراس بلائے ناگہانی سے گھبراکروہ سب وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے…جب صبح کی روشنی پھیلی تومسلمانوں نے اپنے سامنے صاف میدان دیکھا… دشمنوں کادوردورتک کوئی نام ونشان نظرنہ آیا…یہی وہ کیفیت ہے جس کاقرآن کریم میں سورۃ الأحزاب میں تفصیلی تذکرہ موجودہے۔قیمتی ترین سبق : رسول اللہﷺکی حیاتِ طیبہ کے دوران جتنے غزوات پیش آئے … ان سب میں ہمیں جومیدانی صورتِ حال … اورپھرجونتیجہ نظرآتاہے… اس میں ہمیشہ کیلئے یہ انتہائی قیمتی ترین سبق اورپیغام پوشیدہ ہے کہ کسی بھی جنگ میں فتح یاشکست کادارومدارتعدادکی کثرت یاقلت پرنہیں ہے…نہ ہی اس چیزکاتعلق سامانِ جنگ کی کثرت یاقلت سے ہے… اگرچہ ان چیزوں کی بھی اپنی جگہ یقینابڑی اہمیت ہے،کیونکہ اسباب ووسائل کواختیارکرنا