سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
فرماں رواؤں کودعوتِ اسلام : ۶ ہجری میں مشرکینِ مکہ کے ساتھ کئے گئے معاہدۂ صلح یعنی ’’صلحِ حدیبیہ ‘‘کے نتیجے میں رسول اللہﷺکوجب مشرکینِ مکہ کی طرف سے قدرے بے فکری نصیب ہوئی تو آپؐ نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دینِ اسلام کی نشرواشاعت کے کام کومزیدوسعت دینے کی غرض سے ہجرت کے ساتویں سال مختلف فرماں رواؤں اورحکمرانوں کوخطوط ارسال فرمائے جن میں انہیں دینِ برحق قبول کرنے کی دعوت دی گئی تھی،کیونکہ دینِ اسلام کسی خاص قوم کیلئے نہیں ہے،بلکہ یہ توعالمگیردین ہے،آخری اورمکمل دین ہے،تمام بنی نوعِ انسان کی صلاح وفلاح اورنجات اسی دین سے وابستہ ہے،اللہ نے اپنے نبیﷺ کو ’’تمام دنیائے انسانیت ‘‘کیلئے ’’رحمت‘‘بناکربھیجاتھا،نہ کہ کسی مخصوص قوم کیلئے،لہٰذاآپؐ کی نبوت وبعثت زمان ومکان کی حدودوقیودسے بالاترتھی۔ جیساکہ ارشادِربانی ہے:{وَ مَا أرْسَلنَاکَ اِلّارَحمَۃً لِّلعَالَمِینَ} (۱) ترجمہ:(اورہم نے آپ کوتمام جہان والوں کیلئے رحمت بناکرہی بھیجاہے) نیزارشادہے:{قُل یَاأیُّھَا النَّاسُ اِنِّي رَسُولُ اللّہِ اِلَیکُم جَمِیْعاً الّذي لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوَاتِ وَ الأرضِ لَااِلٰہَ اِلَّاھُوَ یُحْیِي وَیُمِیْتُ} (۲) ترجمہ:(آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو!میں تم سب کی طرف اس اللہ تعالیٰ کابھیجاہواہوںجس کی بادشاہی تمام آسمانوں اورزمین میں ہے،اس کے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں،وہی زندگی دیتاہے اوروہی موت دیتاہے) ------------------------------ (۱) لانبیاء[۱۰۷] (۲) الأعراف[۱۵۸]