سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کیاگیاہے کہ اللہ کی طرف سے اپنے حبیبﷺکواپنی کی قدرت کے کچھ نمونوں کامشاہدہ ونظارہ کرانامقصودتھا۔ اسی طرح قرآن کریم میں دوسرے مقام پرارشادہے:{لَقَد رَأیٰ مِن آیَاتِ رَبِّہٖ الکُبرَیٰ} (۱) ترجمہ:’’یقینااس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیوں میں سے کچھ نشانیاں دیکھ لیں‘‘ یعنی رسول اللہﷺکواس سفرِمعراج کے موقع پراللہ کی قدرت کی بہت سی بڑی بڑی نشانیوں کامشاہدہ ونظارہ کرادیاگیا۔ اورظاہرہے کہ اس مشاہدے سے مقصودیہی تھاکہ اللہ پریقین وایمان مزیدپختہ ومستحکم ہوجائے … یعنی دعوتِ دین کے سلسلہ میں اب آئندہ پیش آنے والے مزیدمشکل ٗاہم ترین اورفیصلہ کن مراحل کیلئے تیاری مقصودتھی۔سفرِاسراء ومعراج میں امت کیلئے سبق اورپیغام :٭… اللہ سے لو لگانے کی ضرورت : سفرِ معراج سے قبل مسلسل ایسے حالات چل رہے تھے جو رسول اللہﷺکیلئے بڑی پریشانی اورذہنی صدمات کاباعث تھے،مثلاًابوطالب کی وفات،اس کے بعدجلدہی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکاانتقال،اسی دوران مشرکینِ مکہ کی طرف سے ایذاء رسانی کے معاملے میں شدت وتیزی،اورپھراہلِ طائف کی طرف سے انتہائی بدسلوکی وسنگدلی کامظاہرہ…ایسی جاں گدازصورتِ حال میں آپؐنے طائف سے واپسی پردورانِ سفرایک مقام پررک کرنہایت خشوع وخضوع کے ساتھ اللہ سے دعاء ومناجات اورآہ وفریادکاسلسلہ شروع کیا…آپؐکی اس دعاء کی قبولیت کیلئے آسمانوںکے دروازے کھول دیئے گئے ،مزیدیہ ------------------------------ (۱) النجم[۱۸]