سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
قبائل اورخاندانوں کے مساکن میں تشریف لے جاتے،بازاروں ٗگلیوں ٗمحلوں ٗ میں جاتے،کوئی میلہ منعقدہوتا… یاکوئی محفل سجتی… یاکسی بھی قسم کاکوئی اجتماع ہوتا… آپؐ وہاں پہنچتے… خصوصاًحج کے موقع پربیرونِ مکہ سے بڑی تعدادمیں جولوگ حج کی غرض سے آتے ٗآپﷺانہیں دینِ اسلام کی دعوت دیتے،اسی طرح مختلف علاقوں سے عربوں کے جوتجارتی قافلے مکہ آتے آپؐ ان سے ملاقاتیں کرتے،ان کے ٹھکانوں اوران کی اقامت گاہوں میں جاکرانہیں پیغامِ حق سناتے اوردینِ برحق کی طرف دعوت دیتے…!مشرکین کی طرف سے ایذاء رسانیوں کاسلسلہ : اس کانتیجہ یہ ہواکہ اب مشرکینِ مکہ بھی طیش میں آگئے… طاغوتی قوتیں حرکت میں آگئیں،اوراب انہوں نے سچائی کاراستہ روکنے اورآپؐ کونیزآپؐکے مٹھی بھرساتھیوں کوطرح طرح کی اذیتیں پہنچاناشروع کیں، کسی کوشدیدگرمی کے موسم میں آگ اگلتے ہوئے سورج کے نیچے تپتی ہوئی ریت پرلٹاکرسینے پربڑابھاری پتھررکھ دیاجاتا ٗ تاکہ اپنی جگہ سے حرکت نہ کرسکے… کسی کوپاؤں میں رسیاں ڈال کردن بھرمکہ کی پتھریلی اورگرم گلیوں میں گھسیٹاجاتا…کسی کوانگاروں پرلٹایاجاتا…اس دورمیں جن حضرات پرظلم وستم کے پہاڑتوڑے گئے اورانتہائی وحشیانہ طریقے سے ان پرہرقسم کاتشددکیاگیا ٗان میں خاص طورپربلال بن رباح ٗ یاسراوران کے بیٹے عمار ٗ نیز عمارکی والدہ سمیہ ٗ اسی طرح خباب بن الأرت ٗ وغیرہ… قابلِ ذکرہیں، رضی اللہ عنہم اجمعین۔ اُس دورمیں خودرسول اللہﷺکوبے حدتکلیفیں پہنچائی گئیں،کبھی آپؐکے راستے میں کانٹے بچھادئیے جاتے ،کبھی غلاظت کے ڈھیرڈال دئیے جاتے،کبھی آپؐکے قتل کی