سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
عبدالمطلب نے ان کایہ مطالبہ تسلیم کرنے صاف انکارکردیا،البتہ اس موقع پران لوگوں کے شدیداصراراورمسلسل دباؤکی وجہ سے عبدالمطلب اس قدرپریشان ہوئے کہ انہوں نے منت مانی کہ’’ یااللہ اگرتومجھے دس بیٹے عطاء کرے اوروہ سب جوان ہوکرمیرے دست وبازوبن جائیں(تاکہ آئندہ کوئی مجھے اس طرح پریشان کرنے کی جرأت نہ کرسکے) تومیں ان میں سے ایک بیٹابطورِشکرتیرے اس گھرکے سامنے قربان کروں گا…‘‘۔ اس سے بخوبی اندازہ کیاجاسکتاہے کہ اس سلسلہ میںعبدالمطلب کواپنی قوم کی طرف سے کس قدر دباؤکاسامناکرناپڑاہوگا۔ لیکن اس قدرشدیددباؤکے باوجودفقط یہی دونوں باپ بیٹاہی اس کھدائی میں مسلسل مشغول رہے،یہاں تک کہ آخرکئی روزکی محنتِ شاقہ کے بعدزمزم کاپانی نمودارہوگیا،جوکہ آج تک جاری ہے،اورخلقِ خدااس سے خوب مستفیدہورہی ہے۔ الغرض زمزم کی کھدائی کاکام انہی دونوں باپ بیٹانے ہی بلاشرکتِ غیرے مکمل کیا،لہٰذایہ کنواں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے فرزندِجلیل حضرت اسماعیل علیہ السلام کے علاوہ عبدالمطلب کی بھی یادگارہے۔(۲) واقعۂ اصحاب الفیل : دوسرااہم اورقابلِ ذکرواقعہ جوعبدالمطلب کے دورمیں پیش آیااورجس کاتذکرہ قرآن کریم میں سورۃ الفیل میں بھی موجودہے،وہ یہ کہ ملکِ یمن کا بادشاہ جس کانام ابرہہ تھاجب اسے اس بات کاعلم ہواکہ مکہ میں ایک گھرہے جسے لوگ اللہ کاگھرکہتے ہیں اوراس کی انتہائی تعظیم وتکریم کرتے ہیں تواس نے اس گھریعنی کعبۃ اللہ کومنہدم کرنے کافیصلہ کیا۔ ابرہہ کی طرف سے کعبۃ اللہ کومنہدم کرنے کی اس ناپاک ومذموم خواہش کے پیچھے اصل اور