سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
حاضرہوتا…اوراگرمیں ان تک پہنچ سکتاتو ضرورمیں خودان کے پاؤں دھوتاّّ‘‘۔ یعنی اتنی بڑی سلطنت کااس قدرعظیم بادشاہ …رسول اللہ ﷺکے بارے میں یہ الفاظ کہنے لگا…کہ …اگرمیرے بس میں ہوتاتومیں بڑی بیتابی اورشوق کے ساتھ ان کی خدمت میں حاضری دیتا… اورمیں خودان کے پاؤں دھوتا۔ شاہی دربارمیں موجودتمام بڑی بڑی شخصیات …مشیروں ٗ وزیروں ٗ ودیگردرباریوں نے جب اپنے بادشاہ کی زبانی یہ باتیں سنیں تووہ حیران وپریشان اورانگشت بدنداں رہ گئے…اوراس سوچ میں پڑگئے کہ ہمارے بادشاہ کوکیاہوگیا…؟ اورتب وہاں آوازیں بلندہونے لگیں، ایک شوروغل پرپاہوگیا،افراتفری کاماحول پیداہوگیا،اتنے بڑے بادشاہ کاوہ دربارکہ جہاں شاہی جاہ وجلال اوررعب ودبدبے کی وجہ سے ہمہ وقت بڑی ہیبت طاری رہتی تھی،اورپُروقارفضاء بنی رہتی تھی …اب وہاں یہ شوروغل … یہ بدنظمی اوریہ افراتفری… یہ منظردیکھ کرقیصرپریشان ہوگیا، اورمعاملے کی نزاکت کومحسوس کرتے ہوئے اس نے کسی بھی طرح اس معاملے کوٹالنے کی کوشش کی ، اوردینِ اسلام نیزپیغمبرِاسلام کی صداقت وحقانیت کوخوب جان لینے اورسمجھ لینے کے باوجودمحض اپنی حکومت اورتاج وتخت بچانے کی خاطراس نے دینِ اسلام قبول نہیں کیا… اوریوں اس نے آخرت کی ابدی ودائمی سعادتمندی وکامیابی کے مقابلے میں دیناکی عارضی وفانی شان وشوکت کوترجیح دی اوردینِ برحق قبول کرنے کی ابدی سعادت سے محروم رہ گیا۔٭…کسریٰ : دعوتِ اسلام کے سلسلے میں دوسراخط روئے زمین کی دوسری بڑی سلطنت اورعظیم قوت ’’فارس‘‘کے بادشاہ کے نام لکھاگیا، اُس دورمیں سلطنتِ فارس کاجوبھی بادشاہ ہوتااُسے