سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کے معاملے میںانہیں پورے شہرمکہ میں بس ابوطالب ہی کالحاظ تھا… اب یہ چیزبھی ختم ہوگئی… لہٰذااب آپؐ کی مشکلات میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوگیا… ! یہی وہ مشکل ترین حالات تھے جن کی وجہ سے آپﷺکی حیاتِ طیبہ کے اس دورکوتاریخ میں ’’عام الحزن‘‘یعنی’’غم کاسال‘‘ کے نام سے یادکیاجاتاہے۔مکی زندگی کاتیسرادور :مکہ سے باہردعوت وتبلیغ اورسفرِطائف : مشرکینِ مکہ کی طرف سے مسلسل بدسلوکی ٗ اورایذاء رسانی کے اس لامتناہی سلسلے سے تنگ آکرآخرنبوت کے دسویں سال ماہِ شوال میںرسول اللہﷺ نے شہرطائف کارُخ کرنے اوروہاں کے باشندوں کوپیغامِ حق پہنچانے کافیصلہ فرمایا،طائف مکہ مکرمہ سے تقریباً ساٹھ میل (سوکلومیٹر)کے فاصلے پرواقع پہاڑی علاقہ ہے،جہاں بلندوبالاپہاڑبکثرت پائے جاتے ہیں،راستہ انتہائی مشکل ٗ خطرناک اوردشوارگذارہے،آپؐنے یہ طویل مسافت پیدل اپنے قدموں پرچل کرطے کی،راستے میں متعددقبائل کے مساکن سے گذرہوا،آپؐ نے ان سبھی کودینِ اسلام کی دعوت دی، لیکن ان میں سے کسی نے بھی اس پیغامِ حق کوقبول نہ کیا۔ آخریہ دشوارگذاراورانتہائی خطرناک پہاڑی راستہ پیدل طے کرتے ہوئے آپؐ طائف شہرجاپہنچے ٗ جواس وقت مشہورقبائل ہوازن ٗ نیزبنوثقیف کامسکن تھا،وہاں آپ ؐنے مسلسل دس روزقیام فرمایا،اس دوران آپؐنے پہلے ان کے سرکردہ افرادکو ٗاورپھران سے مایوس ہوجانے کے بعدہرخاص وعام کواللہ کے دین کی طرف دعوت دی… مگران بدبختوں نے