سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کی والدہ کے پاس مکہ شہرلے گئیں،بچے کی والدہ نے اپنے لختِ جگرکی اتنی اچھی صحت دیکھی توانتہائی خوش ہوئیں، ماں کی یہ خوشی دیکھ کرحلیمہ نے موقع مناسب سمجھااورڈرتے ڈرتے کہاکہ ’’آپ دیکھ رہی ہیں کہ گاؤں کی صاف ستھری فضاء میں بچے کی صحت کتنی عمدہ ہے،لیکن اب مجھے یہ فکرستارہی ہے کہ کہیں ایسانہوکہ اب یہاں شہرمیں اس کی صحت خراب ہوجائے…اس لئے میں چاہتی ہوں کہ … اگرآپ اجازت دیں تومیں بچے کومزیدکچھ عرصہ کیلئے واپس اپنے ہمراہ لے جاؤں…بی بی آمنہ دیکھ ہی چکی تھیں کہ بادیۂ بنی سعدمیں رہتے ہوئے بچے کی صحت خوب عمدہ ہے اوروہاں کی آب وہوااس کوخوب موافق آئی ہے، نیزانہوں نے اپنے لختِ جگرکیلئے حلیمہ کاجب یہ جذبہ اورپیاربھی دیکھا تووہ مسکرائیں اورمزیدکچھ عرصہ کیلئے بچے کولے جانے کی اجازت دے دی۔٭…حادثۂ شقِ صدر : حلیمہ اس بچے (رسول اللہﷺ)کی واپسی پربہت خوش تھیں ،اوریوںبادیۂ بنی سعد میںمزیدتین سال(یعنی کل پانچ سال) گذرگئے ،لیکن ایک روز نہایت عجیب واقعہ پیش آیاجس کی وجہ سے حلیمہ انتہائی خوفزدہ اورپریشان ہوگئیں۔ہوایہ کہ یہ بچہ ایک روزجب گاؤں کے دوسرے ہم عمربچوں کے ہمراہ کھیل کودمیں مشغول تھاکہ اچانک وہاںکوئی اجنبی نمودارہوا،اوراس نے بچے کوزمین پرلٹاکراس کاسینہ چاک کردیا…دوسرے بچوں نے جب یہ منظردیکھاتوفوراًدوڑتے ہوئے حلیمہ کے گھرپہنچے اوربتایاکہ کسی نے محمد(ﷺ) کوقتل کردیاہے۔حلیمہ انتہائی پریشانی کے عالم میں وہاں پہنچیں تودیکھاکہ گھبراہٹ کی وجہ سے آپؐکے چہرے کارنگ قدرے بدلاہواہے۔ درحقیقت وہ اجنبی شخص جبریل امین علیہ السلام تھے جواللہ کے حکم سے وہاں آئے تھے،