سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
غارِثورسے روانگی : تین دن غارمیں قیام کے بعداب وہاں سے آگے روانگی ہوئی،اس موقع پررسول اللہﷺ اورآپ ؐکے ہمسفرحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ دونوں اپنی اپنی اونٹنی پرسوارتھے،ان حضرات نے احتیاطی تدبیرکے طورپرمدینہ کی جانب فوری سفرکی بجائے پہلے کافی دورتک بالکل مخالف سمت میں یعنی یمن کی جانب سفرکیا،اورپھرکافی مسافت طے کرنے کے بعداپنارخ تبدیل کرلیا،اوربحرِاحمرکے ساحل کے ساتھ ساتھ غیرمعروف اورویران راستے پرمدینہ کی جانب روانہ ہوگئے۔ اُدھرہرطرف نہایت زوروشوراورسرگرمی کے ساتھ تلاش کاسلسلہ ابھی تک جاری تھا،انہی تلاش کرنے والوں میں ُسراقہ بن مالک المُدلجی نامی ایک شخص بھی تھا(۱) ایک روزوہ اپنے گاؤں میں اپنے کچھ دوستوں کے ہمراہ بیٹھاہواتھا، محفل جمی ہوئی تھی،ایسے میں ان لوگوں نے دورکافی فاصلے پردواشخاص کواونٹنیوں پرسفرکرتے ہوئے دیکھا،تب ان میں سے کچھ لوگ چلانے لگے کہ …یہ توضرورمحمد(ﷺ) اورابوبکرہیں… اورپھران میں سے ہرکوئی اُس بڑے انعام کے لالچ میں… نہایت بیتابی کے ساتھ ان دونوں کے تعاقب میں جانے کیلئے اٹھ کھڑاہوا۔ سراقہ کوبھی مکمل یقین ہوگیاکہ یہ دونوں سواروہی ہیں، یعنی رسول اللہ ﷺ اورحضرت ابوبکرؓ… لیکن سراقہ نے سوچاکہ یہ اتنابڑاانعام میرے ہاتھ سے کیوں نکل جائے… کوئی دوسراکیوں لے اُڑے یہ انعام… (سواونٹ) تب سراقہ اپنے ساتھیوں کامذاق اڑاتے ------------------------------ (۱) بعدمیں سراقہ مسلمان ہوگئے تھے۔