سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مشرکینِ مکہ کے وفدکومخاطب کرتے ہوئے یوں کہنے لگاکہ ’’اللہنے مجھے یہ سلطنت رشوت لے کرعنایت نہیں کی … پھرمیں کسی سے رشوت کیوں لوں…؟اوروفدکوواپس لوٹ جانے کاحکم دیا۔(۱) جب یہ وفدناکام ونامرادمکہ واپس پہنچااوراپنی ناکامی ووذلت کی داستان سردارانِ قریش کے گوش گذارکی تووہ غصے کے مارے دانت پیس کررہ گئے…!!حضرت حمزہ ٗنیزحضرت عمررضی اللہ عنہماکاقبولِ اسلام : انہی دنوں ٗیعنی جب آفتابِ نبوت کومکہ شہرپراپنی روشن کرنیں بکھیرتے ہوئے چھٹاسال چل رہاتھا ٗایک بڑی خوشگوارتبدیلی یہ آئی کہ حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ مشرف باسلام ہوگئے،مکہ میں یہ انتہائی شریف النفس اوربہت ہی صاحبِ وجاہت سمجھے جاتے تھے ٗ معاشرے میں ان کابڑامقام ورتبہ تھااورانہیں انتہائی قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھاجاتا تھا،رسول اللہ ﷺکے چچاتھے،خاندانِ بنوہاشم کے چشم وچراغ تھے… اورپھرصرف تین دن بعدہی حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ بھی بالکل اچانک ہی مسلمان ہوگئے،حالانکہ اس سے قبل وہ دینِ اسلام کے شدیدمخالف اورمسلمانوں کے سخت دشمن ------------------------------ (۱) چنانچہ یہ تمام مسلمان اس کے بعدبدستورحبشہ میں ہی رہے،اورپھرنبوت کے تیرہویں سال جب ہجرتِ مدینہ کے نتیجے میں رسولﷺ ودیگرتمام مسلمان مستقل طورپرمدینہ منتقل ہوگئے تب یہ مہاجرینِ حبشہ بھی وہاں سے مدینہ پہنچ گئے۔البتہ حبشہ میں قیام کے دوران ایک بارکسی نے یہ غلط خبراڑادی کہ تمام مشرکینِ مکہ اسلام قبول کرچکے ہیں، جس پرمتعددحضرات جن میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نیزان کی اہلیہ حضرت رقیہ ؓبنت رسولؐبھی شامل تھیں حبشہ سے مکہ واپس آگئے،لیکن یہاں آنے کے بعدمعلوم ہواکہ یہ اطلاع غلط تھی ،چنانچہ یہاں پہنچنے کے بعدانہیں ازسرِنومشرکینِ مکہ کی طرف سے اذیتوں اورمصیبتوں کاسامناکرناپڑا… اورپھرجب ہجرتِ مدینہ کاحکم نازل ہوا تب ان حضرات نے دوبارہ ہجرت کی،یعنی پہلے مکہ سے حبشہ کی جانب ،اورپھر مکہ سے مدینہ کی جانب۔