سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
لیکن آپؐداداکی اس شفقت سے بھی جلدہی محروم ہوگئے جب بیاسی سال کی عمرپاکریہ شفیق ومہربان دادابھی راہیٔ ملکِ عدم ہوگئے،اورمکہ مکرمہ میں محلہ حجون میں دفن ہوئے۔ جب ان کاجنازہ اٹھاتوآپﷺبھی ساتھ تھے،شدتِ غم اورفرطِ محبت سے اُس وقت آپؐ جنازے کے ہمراہ روتے جارہے تھے…! اُس وقت آپؐکی عمرمبارک صرف آٹھ سال دوماہ اوردس دن تھی۔(۱)٭…ابوطالب کی کفالت میں : رسول اللہ ﷺ کے دادامحترم عبدالمطلب نے وفات سے قبل وصیت کی تھی کہ ان کے بعدآپؐ کی کفالت وتربیت آپؐ کے چچاابوطالب کے ذمہ ہوگی،چنانچہ ابوطالب نے اس عظیم ذمہ داری کوبہت ہی احسن طریقے سے تادمِ آخرنبھایا،آپؐ سے وہ اس قدرمحبت رکھتے تھے کہ آپؐکوہمیشہ اپنی اولادسے بڑھکرچاہااوراپنے بچوں پرمقدم رکھا،جب سوتے توآپؐکوساتھ لے کرسوتے،اورجب باہرجاتے توآپؐ کوساتھ لے کرجاتے۔ یوں زندگی کے دن گذرتے رہے… وقت کاپہیہ چلتارہا… اورآپؐ ابوطالب کی زیرِسرپرستی بچپن اورکم سنی کی حدودسے گذرنے کے بعداب لڑکپن کی عمرمیں داخل ہوگئے اوراب کچھ ہوش سنبھالاتومحسوس کیاکہ چونکہ آپؐ کے مشفق ومحسن چچا قلیل المال اور کثیرالعیال ہیں ٗ لہٰذاتلاشِ معاش کے سلسلہ میں ان کاہاتھ بٹاناچاہئے۔چنانچہ اس جذبے کے تحت آپؐ نے اس دورمیں بکریاں بھی چرائیں اورمحنت ومشقت بھی کی۔(۲) ------------------------------ (۱) البدایۃوالنہایۃلابن کثیر،وغیرہ۔ (۲)یہاں یہ تذکرہ بھی ہوجائے کہ ابوطالب کی معاشی تنگ دستی کی بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ متولیٔ کعبہ بھی تھے ،حجاج کی خدمت ٗ دیکھ بھال اورمہمان نوازی انہی کے ذمہ تھی ،جسے اس دورکے رواج کے مطابق وہ اپنے لئے بڑافخرسمجھتے تھے اوراس راہ میں بڑی فراخدلی کے ساتھ اپنامال خرچ کیاکرتے تھے۔