سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
عِندِي مَنفَعَۃً ، مِن أنِّي لَا أتَطَھَّرُ طُھُوراً تَامّاً فِي سَاعَۃٍ مِن لَیلٍ وَلَا نَھَارٍ ، اِلًا صَلّیتُ بِذلِکَ الطُّھرِ مَا کَتَبَ اللّہُ لِي أن أُصَلِّي) (۱) یعنی:’’مسلمان ہونے کے بعدمیراوہ عمل جومیری نظرمیں سب سے زیادہ مفیداوربہترین ہے ٗ وہ یہ کہ رات یادن کے کسی بھی حصے میں جب بھی میں خوب اچھی طرح وضوء کرتاہوں ٗ تواس وضوء کے بعداللہ مجھے جس قدربھی توفیق عطاء فرمادے ٗمیںکچھ نمازضرورپڑھتاہوں‘‘۔ یعنی حضرت بلال رضی اللہ عنہ اپنایہ معمول بیان فرمارہے ہیں کہ رات ہویادن ٗ جب بھی میں وضوء کرتاہوں توحسبِ توفیق کچھ نہ کچھ نوافل ضرورپڑھ لیتاہوں۔ یہی وہ عمل ہے جس کی بناء پر حضرت بلال رضی اللہ عنہ کواللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی بارگاہ میں اس قدربلنداورعظیم مقام ورتبہ نصیب ہواکہ رسول اللہ ﷺ نے معراج کے موقع پرجنت میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے قدموں کی آہٹ محسوس فرمائی۔ یقینااس سے نوافل کی فضیلت واہمیت ثابت ہوتی ہے،لہٰذا حسبِ توفیق نوافل کی ادائیگی کاضروراہتمام کیاجاناچاہئے۔٭…ذکراللہ کی فضیلت : حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: (لَقِیتُ اِبرَاھِیمَ لَیلَۃَ أُسْرِي بِي ، فَقَالَ : یَا مُحَمّد! أقرِیٔ أُمَّتَکَ مِنِّي السّلَامَ ، وَأخبِرھُم أنّ الجَنَّۃَ طَیِّبَۃُ التُّربَۃَ ، عَذبَۃُ المَائِ ، وَ أنَّھَا قِیعَانٌ ، وَ أنَّ غِرَاسَھَا ؛ سُبحَانَ اللّہِ وَ الحَمدُ لِلّہِ ، وَ لَا اِلٰہَ اِلّا اللّہُ ، وَ اللّہُ أکبَرُ) (۲) ترجمہ:’’شبِ معراج کے موقع پرمیری ملاقات ابراہیم [علیہ السلام]سے ہوئی،تب انہوں ------------------------------ (۱) مسلم[۲۴۵۸] (۲) مشکاۃ المصابیح [۲/۴۹۳]