سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سورت پڑھتے گئے…اورعتبہ انتہائی انہماک کے ساتھ …حیران وپریشان … اورمبہوت ہوکراللہ کاکلام سنتارہا… آپؐکی طرف ٹکٹکی باندھے دیکھتارہا…اورقرآن کی حلاوت اس کے رگ وپے میں اترتی چلی گئی… آخرآپ ﷺجب اس آیت پرپہنچے : {فَاِن أعْرَضُوا فَقُل أنْذَرتُکُم صَاعِقَۃً مِّثلَ صَاعِقَۃِ عَادٍ وَّ ثَمُودَ…} یعنی:’’اگراب بھی یہ روگردانی کریں توکہہ دیجئے کہ میںتمہیں ڈراتاہوں اس کڑک سے جوعاداورثمودکی کڑک جیسی ہوگی‘‘(۱) یہ آیت سن کرعتبہ کے ہوش وحواس جواب دینے لگے … اوربے ساختہ اس نے اٹھ کرآپؐ کے ہونٹوں پراپنے ہاتھ رکھ دئیے… اوریوں التجاء کرنے لگا: ’’بس کرو…بھتیجے…میں تمہیں اللہ کی قسم دے کرکہتاہوں … میں تمہیں قرابت داری کاواسطہ دے کرکہتاہوں کہ… اب بس کرو…‘‘ اس کے بعدوہ سرجھکائے ہوئے بوجھل قدموں کے ساتھ وہاں سے چل دیا، اوراس کے ساتھی سردارانِ قریش جواس کی آمدکے منتظرتھے… جنہوں نے اسے بھیجاتھا… وہ اس کایہ بدلا ہوااندازدیکھ کرپریشان ہوگئے اورکہنے لگے کہ’’ لو…یہ تو… بدل گیا…‘‘ اورپھرعتبہ نے ان کے قریب پہنچ کرانہیں کہاکہ:’’ اس شخص(یعنی محمدﷺ) کواس کے حال پر چھوڑدو… بس …اسی میں ہم سب کیلئے بہتری ہے‘‘۔(۲) ٭…اسی طرح ایک بارسردارانِ قریش نے ’’کچھ لو،کچھ دو‘‘کااصول اپناتے ہوئے رسول اللہﷺ کویہ پیشکش کی کہ’’ آپ ہمارے معبودوں کی مخالفت چھوڑدیجئے ،ہم آپ ------------------------------ (۱) یعنی ایسی خوفناک کڑک ہوگی کہ جیسی کڑک سے قومِ عاداورقومِ ثمودکوہلاک کیاگیاتھا۔ (۲) تفصیل کیلئے ملاحظہ ہوتفسیرابن کثیر، سورہ حم السجدہ،نیزدیگرکتبِ تفسیروحدیث وتاریخ۔