سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
گفت وشنیدکی غرض سے بھیجا ٗجس نے آپؐکومخاطب کرتے ہوئے کہا:’’اے بھتیجے!آپ نے پوری قوم کومصیبت میں مبتلاکرکھاہے،آپ نے ہماری جماعت کوٹکڑے ٹکڑے کردیاہے…ان سرگرمیوں سے اگرآپ کامقصودمال ودولت سمیٹناہے ٗ توہم سارے عرب کے خزانے آپ کے قدموں میں ڈھیرکردیں گے… اگرآپ کو عزت اورنام ونمودکی طلب ہے توہم آپ کواپناسردارمان لیں گے،اگرحکومت کی تمناہے توہم آپ کوپورے ملکِ عرب کاحکمران تسلیم کرلیں گے… اوراگرآپ پرکسی جن بھوت یاآسیب کااثرہے… تب بھی ہمیں بتایئے… ہم آپ کیلئے کسی قابل ترین جھاڑپھونک کرنے والے کاانتظام کردیں گے…! رسول اللہﷺنے دورانِ گفتگوکسی موقع پراسے روک ٹوک نہیں کی…اس کی بات کوکاٹانہیں… بلکہ نہایت تحمل اورتوجہ سے اس کی پوری گفتگوسنی،جب وہ اپنی بات مکمل کرچکا تب آپؐ نے اس سے دریافت فرمایا:’’کیاتم اپنی بات کہہ چکے؟‘‘اس نے جواب دیا:’’ہاں‘‘ ،تب آپؐ یوں گویاہوئے: ’’نہ میں مال ودولت جمع کرناچاہتاہوں، نہ سرداری اوربادشاہت کی تمناہے،نہ میں بیمارہوں اورنہ آسیب زدہ…جس قدرباتیں تم نے کہی ہیں ان میں سے کوئی ایک بھی مجھ میں نہیں ہے… مجھ کوتوبس اللہ نے رسول بناکربھیجاہے،اپنی کتاب مجھ پرنازل فرمائی ہے،اورمجھے یہ حکم دیاہے کہ میں تمہیں اس کے عذاب سے ڈراؤں‘‘۔ اورپھرآپﷺنے اس کے سامنے سورہ حٓم السجدہ کی تلاوت شروع کی … {حٓمٓ ، تَنزِیلٌ مّنَ الرّحمٰنِ الرّحِیمِ ، کِتَابٌ فُصِّلَت آیَاتُہٗ قُرآناً عَرَبِیّاً لِقَومٍ یَّعلَمُونَ ، بَشِیراً وَّ نَذِیراً فأعْرَضَ أکثَرُھُم فَھُم لَایَسْمَعُونَ…} آپؐیہ