سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سے روگردانی کروں‘‘۔ مقصدیہ کہ دینِ اسلام کی دعوت وتبلیغ اورنشرواشاعت کی جہاں تک بات ہے ٗاس سلسلے میں میں آپؐ کے شانہ بشانہ ہرتعاون اورمددکیلئے مکمل طورپرتیارہوں… لیکن جہاں تک میرے اپنے دین کامعاملہ ہے تومیں اپنے آبائی دین کونہیں چھوڑسکتا… !! رسول اللہ ﷺنے اپناسلسلۂ گفتگوجاری رکھا،اسی دوران جب آپؐنے یہ ارشادفرمایا: اِنِّي نَذِیرٌ لَکُم بَینَ یَدَيْ عَذَابٍ شَدَیدٍ یعنی ’’میں تمہیں ڈراتاہوں سخت عذاب سے ‘‘۔ یہ الفاظ سنتے ہی ابولہب بھڑک اٹھا، اوریوں ہرزہ سرائی کرنے لگا: تَبّاً لَکَ ، اَلِھٰذَا جَمَعتَنَا؟ یعنی (نعوذباللہ) ’’توہلاک ہوجائے، کیاتونے ہم سب کوصرف اسی لئے یہاں جمع کیاہے؟‘‘۔ ابولہب کی زبانی یہ انتہائی سخت اورقبیح ترین الفاظ سن کررسول اللہﷺ انتہائی رنجیدہ ہوگئے، جس پرآپؐکی دلجوئی وتسلی کیلئے خالقِ ارض وسماء کی جانب سے سورۂ تبت یدا(یعنی سورۂ مسد) نازل کی گئی ، جس میں اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی طرف سے یہ کہاگیاکہ ہلاکت وبربادی توخود ابولہب کیلئے ہے…! انہی دنوں جب آیت {فَاصْدَع بِمَا تُؤمَرُ…} (۱) یعنی’’آپ کوجوحکم دیاگیاہے اسے آپ خوب صاف صاف بیان کردیجئے…‘‘ نازل ہوئی تواس حکمِ ربانی کی تعمیل کرتے ہوئے اب آپﷺنے اپنے سلسلۂ دعوت وتبلیغ کومزیدتیزکردیااوراس کام کومزیدوسعت دی،چنانچہ اب آپؐنے اپنے قرابت داروں کے علاوہ مزیدیہ کہ پورے شہرمکہ میں ہرجگہ اورہرقبیلے کوپیغامِ حق پہنچاناشروع کردیا،اب آپؐ جگہ جگہ گھومتے،مختلف ------------------------------ (۱) الحجر[۹۴]