سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کھڑے رہے،جبکہ حضرت عباس بن عبدالمطلب ٗحضرت علی بن ابی طالب ٗاور انصارِ مدینہ میں سے اَوس بن خولی (رضی اللہ عنہم اجمعین)نے جسدِاطہرکوغسل دیا…جس کے بعد آپﷺکوتین سفیدسوتی کپڑے کی چادروں میں کفن دیاگیا۔ ’’تجہیزوتکفین ‘‘کے اس مرحلے سے فراغت کے بعداب یہ سوال پیداہواکہ ’’تدفین‘‘کس مقا م پرکی جائے…؟اس موقع پرحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا’’میں نے رسول اللہﷺکویہ ارشادفرماتے ہوئے سناہے کہ ’’لَن یُقْبَرَ نَبِيٌّ اِلّا حَیثُ یَمُوتُ‘‘یعنی ’’ہرنبی کواسی جگہ دفن کیاجاتاہے جہاں اس کی وفات ہوئی ہو‘‘(۱) حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی زبانی یہ ارشادِنبوی سننے کے بعدطے پایاکہ آپﷺ کے بسترِوفات کے مقام پرہی قبرتیارکی جائے(جوکہ دراصل ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکاحجرہ تھا)(۲) تجہیزوتکفین اورپھرمقامِ تدفین کی تعیین کے بعدجب جنازہ اسی جگہ (یعنی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکے حجرے میں)رکھاہواتھا…تب نمازِجنازہ کاآغازہوا،پہلے آپ ﷺکے افرادِخانہ اوراہلِ خاندان نے ٗ اورپھردیگرمہاجرین وانصار ٗمردوں اورعورتوں نے نمازِجنازہ اداکی۔ آپﷺکی نمازِجنازہ کے موقع پرکوئی امام نہیں تھا،حجرے کی تنگ دامانی کی وجہ سے دس ------------------------------ (۱) مسندامام احمد[۱/۳۵] (۲) قبرمبارک کی کھدائی کاکام حضرت ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ نے انجام دیا،جوکہ مسجدِنبوی سے متصل (اب مسجدِنبوی کے اندرباب فہدسے متصل)’’بیرحاء‘‘نامی اپنے کنوئیں اورباغ کی وجہ سے ٗاورپھراس بارے میں نازل ہونے والی آیت{لَن تَنَالُوا البِرَّ حَتَّیٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ…}(آل عمران:۹۲)کے حوالے سے معروف ہیں…جبکہ خودان کی اپنی قبرمیں ترکی کے قریب بحرِاحمرمیں کسی گمنام جزیرے میں واقع ہے۔