سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نیزاس موقع پرایک اورانتہائی نازک معاملہ یہ درپیش تھاکہ رسول اللہﷺکے سانحۂ ارتحال کے بعداب آپؐکاجانشیں کون ہوگا…؟کبارِصحابہ کااصراریہ تھاکہ یہ نازک ترین معاملہ رسول اللہﷺکی تجہیزوتکفین سے قبل طے پاجاناضروری ہے…تاکہ منافقین یادیگرموقع پرست اورسازشی عناصرکواس نازک صورتِ حال سے فائدہ اٹھانے کاموقع نہ مل سکے… چنانچہ تجہیزوتکفین سے متعلق انتظامات کے سلسلے میں ہی جب حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ٗنیزحضرت عمررضی اللہ عنہ ودیگرچندکبارِصحابہ رسول اللہﷺکے گھرمیں ہی موجودتھے کہ اسی دوران انہیں یہ اطلاع ملی کہ ’’سقیفہ بنی ساعدہ ‘‘نامی مقام پربڑی تعدادمیں لوگ جمع ہیں اوران کا موضوعِ گفتگویہی ہے کہ اب رسول اللہ ﷺ کا جانشیں کون ہوگا…؟ یہ اطلاع ملنے پرحضرت عمررضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ سے اصرارکرتے ہوئے کہاکہ’’قبل اس کے کہ معاملہ نازک ہوجائے…ہمیں وہاں چلناچاہئے…‘‘ چنانچہ یہ حضرات وہاں پہنچے ، وہاں یہی موضوع زیرِبحث تھا،اورکسی بھی لمحے یہ معاملہ کوئی غلط رُخ اختیارکرسکتاتھا،صورتِ حال کی اس نزاکت کوبھانپتے ہوئے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے لوگوں کومخاطب کرتے ہوئے اس نازک موقع پر ’’فتنہ وافتراق‘‘سے بچنے ٗ اوراتفاق واتحادکوبہرصورت قائم رکھنے کی اہمیت وضرورت کے بارے میں مختصرگفتگوکی ، اس کے بعدحضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ ٗنیزحضرت ابوعبیدہ عامربن الجراح رضی اللہ عنہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایاکہ ’’یقینایہی دوحضرات رسول اللہﷺکی جانشینی کے قابل ہیں،لہٰذا میرامشورہ یہ ہے کہ ان میں سے کسی ایک کے ہاتھ پرجلد از جلد بیعت کرلی جائے‘‘۔ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی یہ بات سُن کرحضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: