سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
ﷺکے گھرپہنچے ٗجوکہ ان کی صاحبزادی ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکاگھربھی تھا، گھرمیں داخل ہونے کے بعداپنی بیٹی سے مختصرگفتگوکی ،جودل گدازاورجان لیواخبرسنی تھی… اس کی تصدیق چاہی…اورپھریقین ہوجانے کے بعدرسول اللہ ﷺکے جسدِاطہرکی طرف متوجہ ہوئے…رُخِ انورسے کپڑا اٹھایا…جبینِ اقدس پربوسہ دیا … کچھ آنسوبہائے…اورپھرکچھ دیراسی طرح کھڑے دیکھتے رہے…اس کے بعدہونٹوں میں لرزش ہوئی …اورلرزتی ہوئی آوازمیںیہ الفاظ کہے’’بِأبِي أنتَ وَ أُمِّي یَا رَسُولَ اللّہ…‘‘یعنی’’اے اللہ کے رسول…آپ پرمیرے ماں باپ قربان…‘‘اورپھروہاں سے چل دئیے… اس کے بعدحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ باہرتشریف لائے،اورمسجدمیں پہنچے،لوگوں کاوہی جمعِ غفیراسی طرح موجودتھا،کسی کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہاتھا،حضرت عمررضی اللہ عنہ اسی طرح مجمع کے درمیان کھڑے ہوئے بے خودی کی کیفیت میں اپنی وہی باتیں مسلسل دہرارہے تھے… حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے جب یہ صورتِ حال دیکھی ، اورحضرت عمرؓکی یہ باتیں سنیں توسمجھ گئے کہ یہ توہوش کھوبیٹھے ہیں…اس پرانہوں نے حضرت عمرؓسے کہاکہ ’’اے عمر…آپ بیٹھ جائیے…‘‘لیکن حضرت عمرؓشدتِ غم کی وجہ سے اس قدرمغلوب الحال ہوچکے تھے کہ بیٹھنے سے انکارکردیا… اسی دوران اب یہ صورتِ حال ہوئی کہ لوگوں نے جب حضرت ابوبکرؓکودیکھاتوسب ان کی طرف متوجہ ہوگئے …اوران کے گرد جمع ہونے لگے…تب انہیں مخاطب کرتے ہوئے حضرت ابوبکرؓنے مختصرخطبہ دیا ٗجس میں رسول اللہﷺکی اس جہانِ فانی سے رخصتی کایوں