سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
یوں کہنے لگے’’کوئی ہرگزیوں نہ کہے کہ رسول اللہﷺوفات پاچکے ہیں…کیونکہ رسول اللہ ﷺتواللہ کے پاس گئے ہیں…جس طرح موسیٰ علیہ السلام چالیس روزکیلئے کوہِ طورپر اللہ کے پاس گئے تھے…تورات لینے کیلئے…اورپھرواپس آگئے تھے…اسی طرح رسول اللہﷺکوبھی اللہ نے اپنے پاس بلایاہے…اوریہ کہ آپؐ بھی چالیس روزکے بعد واپس تشریف لائیں گے…اورآج جولوگ یوں کہہ رہے ہیں کہ رسول اللہﷺکاانتقال ہوچکاہے…وہ یادرکھیں کہ آپؐ جب اپنے اللہ کے پاس سے واپس تشریف لائیں گے ، تب خوداپنے ہاتھ سے ان لوگوں کی گردن اڑادیں گے‘‘۔(۱) حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کاگھرمسجدِ نبوی سے کچھ دورتھا(۲)اُس روزنمازِفجرکے وقت چونکہ رسول اللہﷺکی طبیعت میں قدرے بہتری اورافاقے کے آثارنمایاں تھے…لہٰذاحضرت ابوبکرؓفجرکی نمازپڑھانے کے بعداپنے گھرچلے گئے تھے،لیکن کچھ وقت گذرنے کے بعدجب انہیں رسول اللہﷺکے انتقال کی جان لیواخبرموصول ہوئی تو وہ واپس تشریف لائے،مسجدکے اندربھی اورآس پاس بھی انتہائی سوگوارماحول میں مسلمانوں کاایک جمعِ غفیرنظرآیا…نیزانہوں نے یہ منظربھی دیکھاکہ اس مجمع کے درمیان حضرت عمررضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے بآوازِبلندکیسی عجیب وغریب باتیں کررہے ہیں… کچھ دیروہ ان کے قریب کھڑے رہے،ان کی باتیں سنتے رہے ،اورسمجھ گئے کہ شدتِ غم کی وجہ سے یہ ہوش وحواس گنوابیٹھے ہیں …لہٰذاانہوں نے حضرت عمرؓسے کوئی بات نہیں کی، نہ ہی کسی اورسے کوئی بات کی ،بلکہ اس مجمع میں کچھ دیرتوقف کے بعدفوری طورپررسول اللہ ------------------------------ (۱)السیرۃ النبویہ لابن ہشام /رقم النص:۲۰۹۵ /صفحہ :۳۶۳/جلد:۴۔ (۲) ’’سُنح‘‘کے مقام پر،جسے آجکل ’’عوالی‘‘کہاجاتاہے۔