سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
تھیں ٗلہٰذاسمجھ گئیں آپؐمسواک کرناچاہتے ہیں،چنانچہ انہوں نے آپؐسے اس بارے میں استفسارکیا،جس پرآپ ﷺنے اثبات میں سرہلایا…توانہوں نے اپنے بھائی سے وہ مسواک لے کرآپؐکی خدمت میں پیش کی،لیکن نقاہت کی وجہ سے وہ آپؐسے چبائی نہیں جارہی تھی،اس پرحضرت عائشہ ؓنے عرض کیاکہ ’’اگرارشادہوتومیں نرم کردوں؟‘‘ آپ ؐنے سرکے اشارے سے ’’ہاں‘‘فرمایا،توآپؐسے مسواک لے کرحضرت عائشہؓنے اسے دانتوں سے چباکرخوب نرم کرکے دوبارہ آپ ؐکی خدمت میں پیش کی…اورتب آپؐنے ان سے وہ مسواک لے لی اورخوب اچھی طرح اپنے دانتوں پرپھیری…اُس وقت پانی کاایک پیالہ قریب ہی رکھاہواتھا،آپؐبارباراس میں اپناہاتھ ڈبوتے اورچہرۂ مبارک پرپھیرلیتے۔ اسی دوران آپ ﷺنے یہ الفاظ کہے’’لَا الٰہَ اِلَّا اللّہ … اِنَّ لِلمَوتِ سَکَرَات‘‘ یعنی اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں…بیشک …موت کی یہ سختی ہوا ہی کرتی ہے۔‘‘ اوراس کے ساتھ ہی آپؐپرنزع کی کیفیت طاری ہوگئی…آپؐنے اپنادستِ مبارک بلند فرماتے ہوئے انگشتِ شہادت سے آسمان کی طرف اشارہ فرمایا…نگاہیں اوپرکی جانب جم گئیں…ہونٹوں میں خفیف سی جنبش ہونے لگی…ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے کان لگاکرسناتواُس وقت آپؐکی زبان مبارک پریہ آخری کلمات تھے’’مَعَ الَّذِینَ أنْعَمَ اللّہُ عَلَیھِم مِنَ النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّھَدَائِ وَالصَّالِحِینَ ، اللّھُمَّ اغْفِرلِي وَارْحَمْنِي‘‘ یعنی’’ ان لوگوں کے ساتھ جن پراللہ نے اپناانعام فرمایا، انبیاء ٗ صدیقین ٗ شہداء ٗ اورصالحین …اے اللہ ! مجھے بخش دے اورمجھ پررحم فرما‘‘ اور پھر آخرمیں تین بارفرمایا’’وَ أَلحِقْنِي بَالرَّفِیقِ الأعلیٰ، اَللّھُمّ الرَّفِیقَ الأعلیٰ‘‘