سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
جسے اللہ نے اس بات کااختیاردیاہے کہ اگروہ چاہے تو اللہ اسے دنیاوی زندگی کی خوب رونقیںعطاء فرمائے ،اوراگروہ چاہے تواب اللہ کے پاس موجودنعمتوں میں چلاآئے… اور اس بندے نے اللہ کے پاس موجودنعمتوں کوپسندکرلیاہے‘‘۔(۱) حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’یہ بات سن کرحضرت ابوبکررضی اللہ عنہ رونے لگے…اوریوں کہنے لگے(فَدَیْنَاکَ بِآبَائِنَا وَ أُمَّھَاتِنَا یَا رََسُولَ اللّہ) یعنی’’اے اللہ کے رسول! آپ پرہمارے ماں باپ قربان‘‘۔ ابوبکرکی ا س کیفیت پرہمیں تعجب ہونے لگا…اوریہ منظردیکھ کرکچھ لوگ یوںکہنے لگے کہ ابوبکرکودیکھو…رسول اللہﷺہمیں یہ بات بتارہے ہیں کہ ’’اللہ کاایک بندہ ہے ٗ جسے اللہ نے اس بات کااختیاردیا ہے کہ اگروہ چاہے تو اللہ اسے دنیاوی زندگی کی خوب رونقیں عطاء فرمائے …اوراگروہ چاہے تواب اللہ کے پاس موجودنعمتوں میں چلاآئے…اوراس بندے نے اللہ کے پاس موجودنعمتوں کوپسندکرلیاہے‘‘۔اورذرہ ابوبکرکودیکھو…رسول اللہﷺکی یہ بات سن کریہ رورہے ہیں …اورکہتے ہیں کہ ’’اے اللہ کے رسول! آپ پرہمارے ماں باپ قربان…‘‘بھلایہ کیابات ہوئی…؟؟ اس کے بعدحضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (فَکَانَ رَسُولُ اللّہِﷺ ھُوَ المُخَیَّرُ ، وَکَانَ أبُوبَکر أعلَمَنَا)یعنی ’’اللہ کی طرف سے اپنے جس بندے کویہ اختیاردیاگیاتھا…وہ خودرسول اللہﷺتھے…اورابوبکرہم سبھی سے زیادہ علم والے تھے‘‘۔(۲) ------------------------------ (۱)یعنی اس دنیامیں مزیدزندگی بسرکرنے کی بجائے اللہ کے پاس چلے جانے کوپسندکرلیاہے… (۲) متفق علیہ،مشکاۃ المصابیح [۵۹۵۷]کتاب الفضائل والشمائل،باب ہجرۃ أصحابہٖ من مکۃ…