سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سے تیارکردہ کھجورکی یہ فصل جب تیارہورہی تھی اورسال بھرکی محنت کاجب پھل سامنے نظر آنے لگاتھا…ایسے میں اپنی محنت کے اس پھل کویوں چھوڑکرچلتے بننا…جبکہ یہ خبربھی نہو کہ واپسی کب ہوگی…؟یقینایہ بہت ہی مشکل کام تھا۔ غرضیکہ اس غزوے کے موقع پریہ تمام مشکلات درپیش تھیں ٗاوریہی وجہ تھی کہ خودقرآن کریم میں اس موقع کو’’ساعۃ العُسرۃ‘‘یعنی ’’مشکل کی گھڑی‘‘کے نام سے یادکیاگیاہے، چنانچہ ارشادِربانی ہے: {لَقَد تَابَ اللّہُ عَلَیٰ النَّبِيِّ وَالمُھَاجِرِینَ وَالأنصَارِ الَّذِینَ اتَّبَعُوہُ فِي سَاعَۃِ العُسْرَۃ… }(۱)یعنی’’بے شک اللہ نے نبی کے حال پرتوجہ فرمائی،اورمہاجرین وانصارکے حال پربھی ،جنہوں نے’’ مشکل کے وقت‘‘ نبی کاساتھ دیا…‘‘ ٭…اس غزوے کیلئے روانگی کے موقع پراس قدرمشکلات کاسامناتھاکہ اُس معاشرے میں اسی چیزکومؤمن اورمنافق میں پہچان اورتمیزکیلئے ’’معیار‘‘سمجھاجانے لگا،یعنی جواس غزوے میں شریک ہواوہی ’’مؤمن‘‘ ہے،اورجوکوئی[بغیرکسی شرعی عذرکے]اس غزوے میںشریک نہیں ہوا وہ ہمیشہ کیلئے’’منافق‘‘کہلایا(۲)کیونکہ اس قدرتکالیف اورمشکلات نیزانتہائی صبرآزماقسم کے حالات کے باوجوداللہ اوررسولﷺکے حکم کے سامنے سرِتسلیم خم کرتے ہوئے اس غزوے کے موقع پرنکل پڑنا…یہ کام توصرف اہلِ ایمان ہی انجام دے سکتے تھے…منافقین کے بس کی یہ بات نہیں تھی…! ٭…اس غزوے کے موقع پرجتنی بڑی تعدادمیں قرآن کریم کی آیات نازل ہوئیں ٗ ------------------------------ (۱)سورۃ التوبہ[۱۱۷] (۲)ماسوائے تین حضرات ،یعنی کعب بن مالک،ہلال بن امیہ اورمرارہ بن الربیع رضی اللہ عنہم…