سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
نیزوسائل کی شدیدقلت کاسامناتھا،حتیٰ کہ جب یہ لشکرتبوک کی جانب روانہ ہواتوکیفیت یہ تھی کہ اٹھارہ افرادباری باری ایک اونٹ پرسفرکررہے تھے …یوں یہ طویل فاصلہ طے کیاگیا۔ ٭…سخت گرمی کاموسم تھا،گرمی کی شدت کی وجہ سے منافقین ایک دوسرے کویوں کہتے پھررہے تھے کہ ’’اس قدرشدیدگرمی میں مت سفرکرنا‘‘قرآن کریم میں منافقین کی اسی بات کایوں تذکرہ کیاگیاہے: {وَقَالُوا لَاتَنفِرُوا فِي الحَرِّ} یعنی یہ منافقین یوں کہتے ہیں کہ’’گرمی میں مت نکلو‘‘ اس پراللہ سبحانہ وتعالیٰ کی جانب سے ان کیلئے یہ شدیدوعیدنازل ہوئی {قُل نَارُجَھَنّمَ أشَدُّ حَرّاً ، لَوکَانُوا یَفقَھُونَ} (۱) یعنی ’’اے نبیؐ!آپ کہہ دیجئے کہ جہنم کی آگ توبہت زیادہ گرم ہے، کاش وہ سمجھتے‘‘ مطلب یہ کہ کاش وہ اس بات کوسمجھتے کہ دنیاکی جس گرمی سے بچنے کی خاطروہ اللہ اوررسولؐ کے حکم کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں اوریوں اپنے لئے جہنم کاسامان کررہے ہیں ٗکاش وہ اس بات کوسمجھتے کہ جہنم کی وہ گرمی تودنیاکی اِس گرمی کے مقابلے میں بہت زیادہ شدیدہوگی …تب وہاں وہ کیاکریں گے…؟ الغرض منافقین کی طرف سے اس قسم کی باتوں کانتیجہ یہ تھاکہ گرمی کے ساتھ ساتھ منافقین کی یہ باتیں بھی اس موقع پرپست ہمتی ٗحوصلہ شکنی اوربددلی پھیلانے کاسبب بن رہی تھیں۔ ٭…کھجوریں پکنے کاموسم تھا،اُن لوگوں کی زندگی میں کھجوروں کی بہت زیادہ اہمیت تھی ، کھجورہی ان کی خوراک تھی،کھجورہی ان کاذریعۂ معاش تھی،کھجورکی تجارت بڑے پیمانے پرکی جاتی تھی،کھجورپرہی ان کی گذربسرکابڑی حدتک دارومدارتھا…چنانچہ بڑی محنت ------------------------------ (۱) التوبہ[۸۱]