سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کرتاتھا(۱)جس کی سخاوت وفیاضی ٗ انسان دوستی ٗہمدردی ٗ مہمان نوازی اورغریب پروری کی داستانیں ملکِ عرب کے طول وعرض میں ضرب المثل بنی ہوئی تھیں(۲)حاتم طائی خود تو رسول اللہﷺکی بعثت اوردینِ اسلام کاسورج طلوع ہونے سے قبل ہی اس جہانِ فانی سے کوچ کرچکاتھا…البتہ اب اُس کالائق وفائق بیٹا’’عدی بن حاتم‘‘اپنے اس قبیلے ’’طی‘‘کاسردارتھا۔ ظہورِاسلام سے قبل جب حاتم طائی اس قبیلے کاسردارتھاتب اس نے شرک اوربت پرستی سے تائب ہوکردینِ نصرانیت اختیارکرلیاتھا(۳)اوریہی وجہ تھی کہ اس کا بیٹا’’عدی‘‘بھی نصرانی مذہب ہی کاپیروکارتھا۔ اس قبیلہ’’طی‘‘کی جانب سے جب ’’شورش‘‘کاآغازہواتواس کی سرکوبی کی غرض سے رسول اللہﷺکے حکم پرحضرت علی رضی اللہ عنہ اسلامی دستے کی قیادت کرتے ہوئے مدینہ سے اس علاقے کی جانب رواں دواں ہوگئے کہ جواس قبیلے کامسکن تھا(۴)وہاں پہنچنے کے بعداسلامی لشکراورقبیلہ’’طی‘‘والوں میں جنگ کی نوبت آئی ٗجس کے نتیجے میں مسلمانوں کوغلبہ نصیب ہوا،جبکہ قبیلہ ’’طی‘‘والے شکست کھاگئے،بڑی تعدادمیں وہ اِدھراُدھربھاگ کھڑے ہوئے،نیزان کی بہت بڑی تعدادمسلمانوں کے ہاتھوں قیدی بنی، ------------------------------ (۱) قبیلہ’’طی‘‘کی طرف نسبت کی وجہ سے ’’طائی‘‘کہلاتاتھا۔ (۲) بلکہ آج بھی مہمان نوازی اورسخاوت وفیاضی میں ’’حاتم طائی ‘‘کی مثالیں دی جاتی ہیں…اوریہ کیفیت صرف ملکِ عرب تک ہی محدودنہیں ہے ٗبلکہ عرب وعجم میں ہرجگہ یہی صورتِ حال موجودہے۔ (۳) ظہورِاسلام سے قبل دینِ نصرانیت ہی آسمانی اورالہامی دین تھا۔ (۴) یہ علاقہ آجکل سعودی عرب میں ’’حائل‘‘کے نام سے مشہورہے ٗجوکہ مدینہ منورہ سے تقریباًچارسوکلومیٹرکی مسافت پرواقع ہے۔