سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
صفاسے نیچے اتریں اوردوڑتی ہوئی اس دوسرے ٹیلے پرچڑھ گئیں،لیکن وہاں بھی کچھ نظرنہ آیاتوواپس پھرصفاپرپہنچیں… یوں ممتاکی ماری ہوئی اس خاتون نے اپنے بچے کیلئے پانی کی تلاش میں اس پہاڑی اورپتھریلی زمین پردوڑتے ہوئے ان دونوں ٹیلوں کے درمیان مسلسل سات چکرلگائے۔ساتویں چکرکے اختتام پرجب وہ مروہ پرکھڑی ہوئی نہایت بے چینی کے ساتھ اِدھراُدھرنظردوڑارہی تھیں کہ اچانک انہیں ایک آوازسنائی دی،پلٹ کردیکھا توبچے کے قریب کسی کوکھڑاہواپایا،جوکہ درحقیقت جبریل علیہ السلام تھے،جنہوں نے وہاںاس مقام پراپناپرزمین پرماراکہ جہاں بچہ مسلسل روتے اوربلکتے ہوئے اپنی ایڑیاں رگڑرہاتھا،تب اللہ کے حکم سے اس سنگلاخ اورپتھریلی زمین میں ’’زمزم‘‘کاچشمہ پھوٹ پڑا… یوں حضرت ہاجرہ اوران کے شیرخوارلختِ جگرحضرت اسماعیل علیہ السلام کیلئے من جانب اللہ وہاں زندگی بسرکرنے کاانتظام کردیاگیا… اوریوں یہ دونوں ماں بیٹامستقل طورپراسی جگہ قیام پذیرہوگئے… لہٰذایہی دونوں نفوسِ قدسیہ ہی اُس مقدس ترین بقعۂ زمین یعنی شہر’’مکہ‘‘ کے اولین مکین تھے۔ وقت کاپہیہ چلتارہا… ایک روزملکِ یمن سے تعلق رکھنے والے قبیلۂ ’’بنوجُرہم‘‘کاایک قافلہ جب وہاں سے گذررہاتھاتوانہوں نے اچانک وہاں ایک پرندہ اڑتاہوادیکھاجس پرانہیںحیرت بھی ہوئی اورمسرت بھی،کیونکہ یہ اس بات کی علامت تھی کہ یہاں قرب وجوارمیں کہیں پانی موجودہے۔جبکہ اس سے قبل انہیں یہاں کبھی کوئی پرندہ نظرنہیں آیاتھااوران کے علم کے مطابق ماضی میں یہاں پانی کاکوئی نام ونشان نہیں تھا۔جبکہ اب پرندہ اڑتاہوانظرآیاتوانہوں نے سرگرمی سے پانی کی تلاش شروع کی جس کے نتیجے میں وہ جلدہی ’’زمزم‘‘تک جاپہنچے،وہاںحضرت ہاجرہ سے ملاقات ہوئی،تب انہوں نے ان