سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
الثَّمَرَاتِ لَعَلَّھُم یَشکُرُونَ} (۱) ترجمہ:(اے ہمارے پروردگار!میں نے اپنی کچھ اولاداس بے کھیتی کی وادی میں تیرے حرمت والے گھرکے پاس بسائی ہے۔اے ہمارے پروردگار!یہ اس لئے کہ وہ نمازقائم رکھیں،پس توکچھ لوگوں کے دلوں کوان کی طرف مائل کردے،اورانہیں پھلوں کارزق عطاء فرما،تاکہ یہ شکرگذاری کریں)۔ اس کے بعدحضرت ابراہیم علیہ السلام وہاں سے روانہ ہوگئے اوریوں اپنے اس عمل سے ہمیشہ کیلئے دنیائے انسانیت کویہ پیغام دے گئے کہ جہاں اللہ کے ہرحکم کے سامنے ہرتعلق بے معنیٰ اورہررشتہ ہیچ ہے… وہیں انسان کیلئے یہ بات بھی ضروری ہے کہ شفقتِ پدری کے تقاضے کے مطابق اپنی اولادکی سلامتی اوردنیوی واخروی صلاح وفلاح کیلئے ہمیشہ خوب گڑ گڑاکراوردل لگاکراللہ سے دعاء وفریادکیاکرے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی روانگی کے بعدحضرت ہاجرہ اوران کاشیرخواربیٹااسماعیل دونوں وہیں اس ویرانے میں رہ گئے جہاں کوئی انسان نہیں تھا،جہاں نہ زندگی تھی نہ زندگی کاکوئی نشان… تھوڑی بہت جوخوراک تھی وہ ختم ہوگئی،اب انہیںبھوک اورپیاس نے ستایا،اورشیرخواربچے نے بری طرح رونااوربلکناشروع کردیا،حضرت ہاجرہ اس ویرانے میںحیران وپریشان پانی کی تلاش میںاِدھراُدھرنظریں دوڑانے لگیں،قریب ہی ایک ٹیلہ (صفا)نظرآیا،اس خیال سے اس کے اوپرچڑھ گئیں کہ ٹیلے کے اوپر بلندی سے دوردورتک نگاہ جائے گی اوریوں شایدکوئی انسان یاکھانے پینے کاکوئی سامان نظرآجائے،لیکن وہاں ایسی کوئی چیزنظرنہ آئی،سامنے(نصف کلومیٹرکے فاصلے پر) ایک اورٹیلہ (مروہ)نظرآیاتو ------------------------------ (۱) ابراہیم[۳۷]