سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
سے یہ گذارش کی کہ ہمیں یہاں مستقل قیام کی اوراس پانی سے استفادے کی اجازت دی جائے۔غورطلب بات ہے کہ وہ پوراقافلہ تھا،جبکہ دوسری طرف محض ایک عورت اوراس کاکم سِن بیٹا، اگروہ چاہتے توزبردستی بھی قبضہ کرسکتے تھے… لیکن انہوں نے ایسانہیں کیا،اوراعلیٰ اخلاق وکردارکامظاہرہ کرتے ہوئے محض گذارش کی اوراجازت چاہی۔جس پرحضرت ہاجرہ نے انہیں اس شرط پراجازت دے دی کہ وہ اس پانی سے استفادہ توکریں ٗ لیکن اس پران کاکوئی ’’حق ملکیت‘‘نہیں ہوگا،اوریہ حق بدستورخودان کے پاس ہی رہیگا۔ چنانچہ اس شرط کوقبول کرتے ہوئے وہ لوگ مستقل وہیں آبادہوگئے اوریوں مکہ کی آبادی بڑھتی گئی،حتیٰ کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام جوان ہوگئے اوران کی والدہ نے ان کی شادی اسی قبیلہ بنوجرہم میں کرادی۔یوں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل کایہ سلسلہ حضرت اسماعیل علیہ السلام(جوکہ حضرت ہاجرہ سے تھے) کے توسط سے مکہ مکرمہ میں بڑھتاچلاگیا۔ جبکہ دوسری طرف فلسطین میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل حضرت اسحاق علیہ السلام (جوحضرت سارہ سے تھے)کے توسط سے مسلسل بڑھتی چلی گئی اورآخریہی لوگ ’’بنی اسرائیل‘‘کہلائے۔