سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
جمع ہوئے ،اورتب رسول اللہﷺنے انہیں مخاطب کرتے ہوئے اپنی گفتگوکاآغازفرمایا: ’’اے جماعتِ انصار!یہ نومسلم لوگ ہیں،ان کے دل ابھی تک دنیاوی مال ودولت کے ساتھ ہی لٹکے ہوئے ہیں،جبکہ تمہارے دل اللہ اوراس کے رسول پرایمان کی دولت سے منورہیں‘‘ اورپھرآپؐنے مزیدفرمایا:’’اللہ کی قسم!تمہارے دلوں میں جوایمان کی دولت ہے ٗوہ بہت بہترہے دنیاکی اس حقیردولت سے کہ جووہ اپنے ہمراہ لے گئے ہیں…‘‘ رسول اللہﷺکی یہ گفتگوسُن کرانصارِمدینہ خاموش رہے،تب آپؐ نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:’’اے جماعتِ انصار!کیاتم میری بات کاکوئی جواب نہیں دوگے؟‘‘ تب انصارنے عرض کیا:’’بِمَا ذَا نُجِیبُکَ یَا رَسُولَ اللّہ؟ لِلّہ ولِرَسُولِہٖ المَنُّ وَ الفَضلُ‘‘ یعنی’’اے اللہ کے رسولؐ!ہم کیاجواب دیں…؟ ہم پراللہ اوراس کے رسولؐ کے جواحسانات ہیں…ہم توان کااقرارواعتراف کرتے ہیں‘‘ اورتب قدرے توقف کے بعدرسول اللہﷺنے مزیدارشادفرمایا:’’اے جماعتِ انصار! کیاتمہیں یہ بات پسندنہیں کہ لوگ اونٹ اوربکریاں لے کراپنے گھروں کوجائیں ٗ اورتم ’’محمد‘‘کواپنے ساتھ اپنے گھرلے جاؤ…‘‘ کس قدرسادگی تھی رسول اللہﷺ کی اس بات میں…کتنی معصومیت تھی…اور کتنا اثر تھا …یہبات انصارکے دل میں پیوست ہوگئی…اورتب وہ اپنے جذبات پرقابونہ رکھ سکے…ضبط کے سبھی بندھن ٹوٹ گئے…اوربے اختیاروہ سب رونے لگے…یہاں تک کہ روتے روتے ان کی داڑھیاں آنسؤوں سے بھیگ گئیں(۱) ------------------------------ (۱) جیساکہمسندامام احمد(۴۰۲) وغیرہ میں تذکرہ ہے’’حتیٰ أخضلُّوا لِحَاھم‘‘ راوی؛ ابوسعیدخدریؓ۔