سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اوروہ سب بیک زبان بولے’’رَضِینَا بِاللّہِ رَبّاً ، وَبِرَسُولِہٖ قِسماً وَ حَظّاً‘‘یعنی’’ہم نے اللہ کواپنارب پسندکرلیا،اوراس کے رسولؐ کی طرف سے ہمیں جوکچھ بھی ملا ٗاس پرہم راضی ہوگئے‘‘۔ یہ تھاانصارِمدینہ کا’’ایثار‘‘اوریہ تھااُن کامقام ومرتبہ…جیساکہ خودقرآن کریم میں اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے ان کے ’’ایثار‘‘کی تعریف بیان فرمائی ہے،ارشادِربانی ہے: {وَیُؤثِرُونَ عَلَیٰ أنفُسِھِم وَلَوکَانَ بِھِم خَصَاصَۃٌ…}(۱) یعنی ’’وہ خوداپنے اوپرترجیح دیتے ہیں دوسروں کو،خواہ وہ خودکتنے ہی محتاج ہوں…‘‘ نیزحضرات انصارکی منقبت وفضیلت اورمقام ومرتبہ رسول اللہﷺکے اس ارشادسے بھی خوب واضح ہوتاہے کہ’’لَوأنّ النَّاسَ سَلَکُوا شِعْباً وَ سَلَکَتِ الأنصَارُ شِعْباً لَسَلَکتُ شِعْبَ الأنصَارِ‘‘یعنی’’اگرتمام لوگ کسی راستے پرچل رہے ہوں ، اور انصارکسی دوسرے راستے پرچل رہے ہوں…تومیں ضروراسی راستے پرہی چلوں گا جس پر انصار چل رہے ہوں گے‘‘ ۔ نیزآپؐ نے حضرات انصارِمدینہ کیلئے ان الفاظ میں دعاء فرمائی’’اَللّھُمّ ارْحَمِ الأَنصَار، وَأبْنَائَ الأَنْصَار، وَأَبْنَائَ أَبْنَائِ الأَنْصَار‘‘ یعنی’’اے اللہ!توانصارپررحم فرما،اورانصارکے بچوں پربھی رحم فرما، اورانصارکے بچوں کے بچوں پربھی رحم فرما‘‘(۲) انصارِمدینہ کیلئے رسول اللہﷺکی طرف سے اس والہانہ اندازکااظہار…اوراس قدر جذباتی اندازمیں ان کیلئے ٗ نیزان کی نسلوں کیلئے یہ دعاء…یقینااس سے حضرات انصارکی شان اورمنقبت وفضیلت ظاہرہوتی ہے۔ ------------------------------ (۱) سورۃ الحشر[۹] (۲) السیرۃ النبویہ لابن ہشام /ج۴/ص ۱۶۱۔وغیرہ۔