سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
دی گئی تھی کہ’’ آخرکاریہاں اللہ کا گھر تعمیرہوگا،جوکہ تمام دنیائے انسانیت کیلئے توحید کا مرکزاوررُشدوہدایت کامنبع قرارپائے گا…‘‘ خوب گڑگڑاکراللہ سے دعاء ومناجات میں مشغول ہوگئے۔(پوری دعاء سورہ ابراہیم میں ملاحظہ ہو،آیات:۳۵۔۴۱) ٭اس دعاء میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ سے اپنی اولادکیلئے دین ودنیاکی صلاح وفلاح اورخیروخوبی کاسوال کیا،مثلاً:امن وامان ٗسکون واطمینان ٗ شرک اوربت پرستی سے حفاظت ٗنمازکی پابندی کی توفیق ٗلوگوں کے دلوں کوان کی طرف مائل ومتوجہ کردینا ٗان کیلئے رزق کاانتظام ٗاورپھراس رزق پراللہ کاشکراداکرنے کی توفیق…! چنانچہ اس جامع دعاء میں اللہ سے اپنی اولادکیلئے بیک وقت دین ودنیا دونوں کی خیروخوبی مانگی۔اس سے معلوم ہواکہ اپنی اولادکیلئے دینی صلاح وفلاح کی دعاء کے ساتھ ساتھ ان کی معاشی بہتری اودنیاوی خیروخوبی کیلئے دعاء اورمحنت وکوشش توکل علیٰ اللہ یاتعلق مع اللہ کے منافی نہیں ہے،بلکہ یہ تواُسوۂ انبیاء ہے اوریہی پیغمبرانہ استقامت وحسنِ انتظام کی مثال ہے کہ ایک پہلوکی رعایت کے وقت دوسراپہلوکبھی نظراندازنہیں ہوتا۔ چنانچہ اس موقع پرحضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ کے حکم کی تعمیل میں اگرچہ اپنے اہل وعیال کواس ویران وسنسان مقام پرچھوڑکروہاں سے روانہ ہوگئے اوریوں حضرت ہاجرہ اورشیرخواربیٹااسماعیل ان کی نظروں سے اوجھل توضرورہوگئے… لیکن وہ ان کی رعایت ونگہبانی اوران کیلئے فکرمندی کے فریضے سے غافل ہرگزنہیں ہوئے ،اورخوب گڑگڑاکراپنے اللہ سے ان کیلئے یوں دعاء وفریادکی: {رَبّنا اِنِّي أسْکَنتُ مِن ذُرِّیَّتِي بِوَادٍ غَیرِذي زَرعٍ عِندَ بَیتِکَ المُحَرَّمِ رَبَّنَا لِیُقِیمُوا الصَّلَاۃَ فَاجْعَل أفْئِدَۃً مِنَ النَّاسِ تَھْوِي اِلَیھِمْ وَارزُقْھُمْ مِنَ