سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
کے خون کے پیاسے تھے…جانی دشمن تھے…جنہوں نے مکہ میں آپؐکے قتل کی سازش کی…آپؐکے ساتھیوں کے ساتھ ہرقسم کاظلم روارکھا…ہرقسم کی بدسلوکی کیلئے انہیں تختۂ مشق بنائے رکھا…اورپھرجب آپؐ نیزآپؐکے ساتھی اپنے آبائی شہرمکہ کو…نیزاپنے آبائی گھروں کوچھوڑکرپناہ کی تلاش میں ان مشرکینِ مکہ سے بہت دورچلے گئے …ایک نئی جگہ…اجنبی اورنامانوس جگہ …تب وہاں سینکڑوں میل دورمدینہ میں بھی ان مشرکینِ مکہ نے ان مسلمانوں کے خلاف اپنی شرارتوں …اپنی سازشوں…اورایذاء رسانیوں کا سلسلہ جاری رکھا…وہاں مدینہ جاکران پرجنگیں مسلط کرتے رہے،انہیں نیست ونابود کرڈالنے کے منصوبے بناتے رہے،وہاںاندرونی چھپے ہوئے دشمنوںاورمنافقوں کے ساتھ مل کریہ بیرونی دشمن ہمیشہ ریشہ دوانیوں میں مشغول ومنہمک رہے… اوراس سے بھی قبل جب نبوت کے پانچویں سال ان کے ظلم وستم سے تنگ آکرپناہ کی تلاش میں بہت سے مسلمان مکہ سے بہت دورملکِ حبشہ میں جابسے تھے…تب بھی یہ مشرکینِ مکہ وہاں اپنے وفودبھیجتے رہے…وہاں کے بادشاہ کومسلمانوں کے خلاف مسلسل بھڑکاتے اورورغلاتے رہے…تاکہ وہ دوبارہ ان مسلمانوں کوان ظالموں کے حوالے کردے… ٭…رسول اللہﷺہجرت سے قبل مکہ میں قیام کے دوران کس قدرمحبت ٗ نرمی ٗ اورپیار کے ساتھ تیرہ سال مسلسل انہیں اللہ کے دین کی طرف بلاتے رہے…تیرہ سال مسلسل ان پر’’اخلاق کے پھول‘‘برساتے رہے…جبکہ جواب میں یہ مشرکینِ مکہ توبس ہمیشہ پتھرہی برساتے رہے تھے… لیکن اس کے باوجوداب فتحِ مکہ کے اس یادگاراورتاریخی موقع پررسول اللہﷺ نے تمامتر قدرت اوراختیارکے باوجود…ان بدترین دشمنوں اورمجرموں سے کوئی انتقام یاکوئی سزا