سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
مجبورولاچار…سب کچھ چھوڑ چھاڑکر…بس خالی ہاتھ …چل دئیے تھے…یوں پرانی یادیں تازہ ہوگئیں…اوران کے دل بھرآئے…مگراس موقع پران سب نے مکمل نظم وضبط کامظاہرہ کیا…جذبات کی شدت کے باوجودان میں سے کسی نے آگے بڑھ کریہ تقاضانہیں کیاکہ یہ میرااپناگھر…اب میرے حوالے کردیاجائے…کسی نے اپنے آبائی گھر…زمین جائیداد…یامال واسباب کی واپسی کاکوئی مطالبہ نہیں کیا…اب ان کیلئے اللہ اوراس کے رسولﷺکی محبت اوراطاعت وفرمانبرداری ہی سب سے بڑی دولت تھی…! ٭…اسی طرح شہرمکہ کے ان گلی کوچوں سے گذرتے ہوئے انہیںہجرت سے پہلے کا وہ دوربھی یادآیا…مشرکینِ مکہ کی طرف سے وہ بدسلوکیاں…وہ اذیت رسانیاں…کس طرح ان ظالموں اوروحشیوں نے انہیں تیرہ سال مسلسل اپنے ظلم وستم کانشانہ بنائے رکھا…ان کے ظلم وستم کی ایک ایک داستان… اورایک ایک نقش ابھرکر…آج ان کی آنکھوں کے سامنے گھومنے لگا…مگراس کے باوجود…آج تمامترقدرت کے باوجود… انہوں نے کسی سے کوئی انتقام نہیں لیا…کوئی قتل وغارتگری نہیں مچائی …کوئی لوٹ کھسوٹ کابازارگرم نہیں کیا… ٭…رسول اللہﷺاپنے جاں نثارساتھیوں کے ہمراہ اسی طرح مسلسل پیش قدمی کرتے رہے…حتیٰ کہ آخری منزل یعنی’’بیت اللہ‘‘تک جاپہنچے…وہاں پہنچنے کے بعد آپؐنے رُک کراِدھراُدھرنگاہ دوڑائی…تب کیامنظرنظرآیا…؟ ہرطرف وہی پرانے چہرے … بڑے بڑے مجرم…خونی اورقاتل…وہی پرانے دشمن…آج بے بس…شرمندہ … سرجھکائے ہوئے اورنگاہیں نیچی کئے ہوئے نظرآئے…یہ وہی لوگ جوآپﷺ