سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اس کیفیت میں آپؐاپنے جاں نثارساتھیوں کی معیت میں مکہ شہرمیںداخل ہوئے… اوراس موقع پرمکہ شہرکے گلی کوچوں سے گذرتے وقت آپؐنے اعلان فرمایا’’جوکوئی اپنے گھرکادروازہ بندرکھے گا ٗاُس کیلئے امان ہے،جوکوئی بغیرہتھیارکے خالی ہاتھ نظرآئے گا اس کیلئے بھی امان ہے،جوکوئی کعبۃ اللہ میں داخل ہوجائے ٗ اس کیلئے بھی امان ہے‘‘۔ اس موقع پرسردارانِ قریش میں سے مشہورشخصیت ابوسفیان نے دینِ اسلام قبول کرنے کااعلان کیا،تب رسول اللہﷺنے شہرمکہ میں ان کے مقام ومرتبے کالحاظ کرتے ہوئے ان کی دلجوئی کی خاطریہ اعلان بھی فرمایاکہ’’جوکوئی ابوسفیان کے گھرمیں داخل ہوجائے ٗ اس کیلئے بھی امان ہے‘‘۔ قابلِ غورہے یہ بات کہ فتحِ مکہ کے اس تاریخی موقع پرکہ جب رسول اللہﷺمکمل بااختیاراورغالب وفاتح تھے…جبکہ قریشِ مکہ مغلوب ولاچارتھے…لیکن اس کے باوجودآپؐنے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کوئی ایسااعلان نہیں کیاکہ’’آج جوکوئی مسلمان ہوجائے ٗ فقط اسی کیلئے امان ہے…‘‘ایسی کوئی دھمکی نہیں دی کہ’’آج جان بچانے کابس ایک ہی طریقہ ہے کہ سب مسلمان ہوجاؤ…‘‘بلکہ بس یہ فرمایاکہ جوکوئی اپنے گھرکادروازہ بندرکھے… یابغیرہتھیارکے نظرآئے…اس کیلئے امان ہے…یعنی جوہمیں تنگ نہیں کرے گا…ہم بھی اسے تنگ نہیں کریں گے…!! ٭…اس موقع پررسول اللہﷺکے جاں نثارساتھیوں میں سے جومہاجرین تھے کہ جن کا اصل وطن یہی شہرمکہ ہی تھا، آج وہ آٹھ سال بعداپنے وطن ٗاپنے شہر ٗاور اپنے آباؤاجدادکے گھروں کودیکھ رہے تھے …جہاں وہ پیداہوئے…جہاں کھیلے کودے …جہاں بچپن گذارا…اورپھرآج سے آٹھ سال قبل انتہائی بے سروسامانی اورکسمپرسی کی کیفیت میں