سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
رسول اللہﷺدس ہزارجاں نثاروں پرمشتمل لشکرکی قیادت کرتے ہوئے مدینہ سے مکہ کی جانب محوِسفرہوگئے۔ اورجب یہ لشکرسینکڑوں میلوں کی طویل مسافت طے کرنے کے بعدمکہ کے مضافات میں پہنچا،تب مشرکینِ مکہ نے اس خدائی فوج کاجوش وجذبہ اورجاہ وجلال دیکھا…تووہ حیران وپریشان اوردم بخودرہ گئے،انہیں اپنی آنکھوں پریقین ہی نہیں آرہاتھا…اورتب انہیں اس لشکرکامقابلہ کرنے کی ٗیاآگے بڑھ کرکسی قسم کی مزاحمت یامقابلہ کرنے کی جرأت ہی نہ ہوسکی…اوریہ خدائی فوج اندرونِ مکہ کی جانب مسلسل پیش قدمی کرتی چلی گئی۔ رسول اللہﷺآج مکہ میں فاتح کی حیثیت سے داخل ہورہے تھے،آٹھ سال قبل آپؐجہاں سے خفیہ طورپرانتہائی کسمپرسی وبے بسی کے عالم میں نکلے تھے…آج وہاں عظیم فاتح وغالب کی حیثیت سے داخل ہوتے وقت کوئی جشنِ فتح نہیں تھا…کوئی جوشِ انتقام نہیں تھا…کوئی دھوم دھڑکانہیں تھا…کوئی شادیانے نہیں بج رہے تھے…کوئی فخرنہیں تھا…کوئی غرورنہیں تھا…اورکوئی لوٹ مارنہیں تھی…وہاں توبس یہ کیفیت تھی کہ… آپؐاپنے رب کے سامنے انتہائی خشوع وخضوع کامظاہرہ کرتے ہوئے…اوراپنے رب کی تسبیح اورحمدوثناء بیان کرتے ہوئے …آگے بڑھ رہے تھے،اوراس قدر عجز وانکسار تھاکہ باربارآپؐکی پیشانی مبارک آپؐ کی اونٹنی کی گردن سے ٹکرانے لگتی تھی…(۱) ------------------------------ (۱)اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی طرف سے اس عظیم نعمت اوراتنی بڑی فتح کے موقع پرکہ جسے قرآن کریم میں’’فتحِ مبین‘‘کے نام سے یادکیاگیا…اس موقع پرآپؐ کااپنے رب کے سامنے اس قدرعجزوانکساراورخشوع وخضوع…یقینااس میں امت کیلئے بھی یہ اہم ترین سبق ہے کہ جس قدراللہ کی طرف سے نعمتوں کاسلسلہ بڑھتاجائے اسی قدربندۂ مؤمن کی گردن بھی اپنے خالق ومالک کے سامنے جھکتی چلی جائے…اوراسی قدراس منعم ومحسن کی عبادت اوراطاعت وفرمانبرداری کاجذبہ بڑھتاچلاجائے…