سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
جس کے نتیجے میں اس کاہاتھ ٹھیک ہوگیا،مگرفوراًہی اس نے پھروہی حرکت کی اورپھراس کاہاتھ مفلوج اورشل ہوگیا،اوراب دوبارہ اس نے منت سماجت اورخوشامدشروع کی کہ میرے لئے دعاء کیجئے اوریہ کہ اب میں ایسی حرکت ہرگزنہیں کروں گا،حضرت سارہ نے دوبارہ دعاء کی ،جس پراس کاہاتھ درست ہوگیا،مگراب پھراس نے وہی حرکت کی اورپھر وہی ہوا… یوں تین باریہی صورتِ حال پیش آئی ،تب اسے یقین ہوگیاکہ یہ توواقعی کوئی بہت ہی عظیم ترین اورپہنچی ہوئی خاتون ہیں… اوراس نے سچی توبہ کی اورخوب منت سماجت کی ،تب حضرت سارہ کی دعاء کے نتیجے میں اس کاہاتھ درست ہواتواس نے نہ صرف یہ کہ حضرت سارہ کوآزادکردیااورجانے کی اجازت دی بلکہ ایک کنیزبھی بطورِہدیہ پیش کی اورخدمت کی غرض سے اسے بھی ان کے ہمراہ روانہ کیا،اس کنیزکانام تھا ’’ہاجرہ‘‘(۱) چونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اس وقت تک بے اولادتھے اورکافی عمررسیدہ بھی ہوچکے تھے، جس کاحضرت سارہ کوبہت قلق اوررنج تھااس لئے حضرت سارہ نے اپنے شوہرِ نامدار حضرت ابراہیم علیہ السلام سے یہ اصرارکیاکہ مجھ سے توآپ کواولادکی خوشی مل نہیں سکی… لہٰذامیری خواہش یہ ہے کہ میں یہ کنیزآپ کوہبہ کردوں ،یوں شایداللہ ہمیں اولادکی نعمت عطاء فرمادے اورہماری زندگی میں بھی خوشی کاجھونکاآسکے…! چنانچہ حضرت سارہ نے خوداصرارکرکے وہ کنیزحضرت ابراہیم علیہ السلام کوہبہ کردی ٗجس کے نتیجے میں اللہ نے انہیں بیٹااسماعیل(علیہ السلام)عطاء کیا،یوں ہاجرہ ’’اُم اسماعیل‘‘بن گئیں۔ اللہ کی قدرت ملاحظہ ہوکہ اس کے بعدحضرت سارہ سے بھی بیٹے یعنی اسحاق(علیہ ------------------------------ (۱) اصل نام ’’ہاجر‘‘تھا،البتہ برصغیرمیں اہلِ اردوکے ہاں’’ہا جرہ‘‘مشہورہے۔