سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
اس کے بعدانہیںاپناوطن چھوڑناپڑااورہجرت کی نوبت آئی،پھرآگ میں ڈالے گئے… آزمائشوں کے اسی سلسلے کے دوران آپ علیہ السلام کااپنی اہلیہ محترمہ حضرت سارہ کے ہمراہ ایک ایسے علاقے سے گذرہواجہاں ایک بدکرداراورظالم انسان کی حکمرانی تھی، اس نے اپنے کارندے چھوڑرکھے تھے جن کے ذمے یہ کام تھاکہ اس علاقے سے گذرنے والے مسافروں اور قافلوں پرنظررکھیں،اگرکبھی کسی قافلے میں کوئی خوبصورت عورت نظرآئے تووہ اسے زبردستی اغواء کرلیںاوراس حکمران کے سامنے پیش کریں تاکہ وہ بدبخت اسے اپنی ہوس کانشانہ بناسکے۔ جب ان دونوں حضرات یعنی ابراہیم علیہ السلام اوران کی اہلیہ محترمہ حضرت سارہ کاگذراس علاقے سے ہواتواس بدبخت حکمران کے کارندوں نے حضرت سارہ کوبالجبراس حکمران کے پاس پہنچادیا،جبکہ اس عجیب وغریب اورانتہائی پریشان کن اورنازک ترین صورتِ حال میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس مشکل سے نجات کیلئے اللہ سے فریاداوردعاء ومناجات کاسلسلہ شروع کیا… ان برگزیدہ ہستیوں کایہی مزاج تھا…یہی ان کامذہب ومسلک تھا… اوریہی ان کاشیوہ وشعارتھا… کہ… ہرمشکل سے نجات کیلئے صرف اللہ کے سامنے دعاء وفریاد… اورصرف اسی سے استعانت والتجاء…! ادھراس بدبخت شخص نے حسبِ معمول بری نیت اورغلط ارادے سے حضرت سارہ کی طرف دست درازی کی ،جس پراس کاہاتھ شل ہوگیا،جس پراسے کچھ اندازہ ہواکہ شایدیہ کوئی بزرگ خاتون ہیں اس لئے ان کی طرف دست درازی کی وجہ سے مجھے یہ سزاملی ہے،لہٰذااس نے ان سے کہاکہ میں وعدہ کرتاہوں کہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کروں گا،آپ میرے لئے دعاء کیجئے تاکہ میراہاتھ ٹھیک ہوجائے،حضرت سارہ نے اس کیلئے دعاء کی ،